(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عثمان بن عمر، حدثنا علي بن المبارك، عن يحيى بن ابي كثير، عن يحيى بن إسحاق ابن اخي رافع بن خديج، عن رافع بن خديج رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا اضطجع احدكم على جنبه الايمن، ثم قال: اللهم اسلمت نفسي إليك ووجهت وجهي إليك والجات ظهري إليك وفوضت امري إليك لا ملجا ولا منجى منك إلا إليك اومن بكتابك وبرسولك فإن مات من ليلته دخل الجنة ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من حديث رافع بن خديج رضي الله عنه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ إِسْحَاق ابْنِ أَخِي رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا اضْطَجَعَ أَحَدُكُمْ عَلَى جَنْبِهِ الْأَيْمَنِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَى مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ أُومِنُ بِكِتَابِكَ وَبِرَسُولِكَ فَإِنْ مَاتَ مِنْ لَيْلَتِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
رافع بن خدیج رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی اپنی داہنی کروٹ لیٹے پھر پڑھے: «اللهم أسلمت نفسي إليك ووجهت وجهي إليك وألجأت ظهري إليك وفوضت أمري إليك لا ملجأ ولا منجى منك إلا إليك أومن بكتابك وبرسولك»”اے اللہ! میں نے اپنی جان تیرے سپرد کر دی، میں نے اپنا منہ (اوروں کی طرف سے پھیر کر) تیری طرف کر دیا، میں نے اپنی پیٹھ تیری طرف ٹیک دی، میں نے اپنا معاملہ تیرے حوالے کر دیا، تجھ سے بچ کر تیرے سوا اور کوئی جائے پناہ و جائے نجات نہیں ہے، میں تیری کتاب اور تیرے رسولوں پر ایمان لاتا ہوں“، پھر اسی رات میں مر جائے، تو وہ جنت میں جائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث رافع بن خدیج رضی الله عنہ کی روایت سے حسن غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 222 (771) (تحفة الأشراف: 3589) (ضعیف) (سند میں یحیی بن کثیر ثقہ راوی ہیں، لیکن تدلیس اور ارسال کرتے ہیں، اور یہاں روایت عنعنہ سے کی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد، وقوله: " وبرسولك " مخالف للصحيح الذي قبله (3394) // ضعيف الجامع الصغير (381) //
قال الشيخ زبير على زئي: (3395) إسناده ضعيف يحيي بن أبى كثير مدلس وعنعن (تقدم:1136)
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3395
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اے اللہ! میں نے اپنی جان تیرے سپرد کر دی، میں نے اپنا منہ (اوروں کی طر ف سے پھیر کر) تیری طرف کر دیا، میں نے اپنی پیٹھ تیری طرف ٹیک دی، میں نے اپنا معاملہ تیرے حوالے کر دیا، تجھ سے بچ کر تیرے سوا اور کوئی جائے پناہ وجائے نجات نہیں ہے، میں تیری کتاب اور تیرے رسولوں پر ایمان لاتا ہوں“۔
نوٹ: (سند میں یحیی بن کثیر ثقہ راوی ہیں، لیکن تدلیس اور ارسال کرتے ہیں، اور یہاں روایت عنعنہ سے کی ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3395