عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان سے ایک آدمی نے آیت
«يا أيها الذين آمنوا إن من أزواجكم وأولادكم عدوا لكم فاحذروهم» ”اے ایمان والو! تمہاری بعض بیویاں اور بعض بچے تمہارے دشمن ہیں، پس ان سے ہوشیار رہنا اور اگر تم معاف کر دو اور درگزر کر جاؤ اور بخش دو تو اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے
“ (التغابن: ۱۴)، کے بارے میں پوچھا کہ یہ کس کے بارے میں اتری ہے؟ انہوں نے کہا: اہل مکہ میں کچھ لوگ تھے جو ایمان لائے تھے، اور انہوں نے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچنے کا ارادہ کر لیا تھا، مگر ان کی بیویوں اور ان کی اولادوں نے انکار کیا کہ وہ انہیں چھوڑ کر رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جائیں، پھر جب وہ
(کافی دنوں کے بعد) رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں آئے اور دیکھا کہ لوگوں نے دین کی فقہ،
(دین کی سوجھ بوجھ) کافی حاصل کر لی ہے، تو انہوں نے ارادہ کیا کہ وہ اپنی بیویوں اور بچوں کو
(ان کے رکاوٹ ڈالنے کے باعث) سزا دیں، اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔