4788. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: مجھے ان عورتوں پر غیرت آتی تھی جو خود کو رسول اللہ ﷺ کے لیے ہبہ کر دیتی تھیں۔ میں کہتی تھی: بھلا یہ کیا بات ہوئی کہ عورت خود کو کسی کے لیے ہبہ کر دے؟ پھر جب اللہ تعالٰی نے یہ آیت نازل فرمائی: ”آپ جس بیوی کو چاہیں علیحدہ رکھیں اور جسے چاہیں اپنے پاس بلا لیں اور علیحدہ رکھنے کے بعد جسے چاہیں اپنے پاس بلا لیں، آپ پر کوئی مضائقہ نہیں۔“ میں نے دل میں کہا: (اللہ کے رسول!) میں تو یہ دیکھ رہی ہوں کہ آپ کی جیسی خواہش ہو، آپ کا رب اسے بلا تاخیر فورا پوری کر دیتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4788]
حدیث حاشیہ: 1۔
﴿تُرْجِي مَن تَشَاءُ﴾ کی تفسیر میں تین اقوال بیان کیے جاتے ہیں۔
۔
آپ جس بیوی کو چاہیں اپنے پاس رکھیں اور جسے چاہیں طلاق دے دیں۔
۔
آپ جس بیوی کو چاہیں طلاق کے بغیر اسے الگ کردیں اور اس کی باری کسی دوسری بیوی کو دے دیں۔
۔
جو عورت خود کو ہبہ کردے اس کے متعلق آپ کو اختیار ہے اسے قبول کریں یا اسے رد کریں۔
آیت کے الفاظ سے ان تینوں احتمالات کی تائید ہوتی ہے۔
2۔
اس حدیث کے مطابق حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آخری معنی بیان کیے ہیں کہ آیت کا پس منظر ہبہ کرنے والی خواتین ہیں اور یہ اجازت صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خاص تھی کہ اگر کوئی مومنہ عورت بغیر حق مہر اپنے آپ کو نکاح میں دینا چاہے تو یہ صرف آپ کے لیے جائز تھا دوسرے مسلمانوں کو اس کی اجازت نہیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے دوسرا احتمال بھی بیان ہوا ہے کہ مذکورہ آیت بیویوں کے درمیان باری مقرر کرنے سے متعلق ہے جیسا کہ درج ذیل حدیث سے واضح ہوتا ہے۔