انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان کے چچا
(انس بن نضر) بدر کی لڑائی میں غیر حاضر تھے، انہوں نے
(افسوس کرتے ہوئے) کہا: اس پہلی لڑائی میں جو رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین سے لڑائی میں غیر موجود رہا، اب اگر اللہ نے مشرکین سے مجھے کسی جنگ میں لڑنے کا موقع دیا تو اللہ ضرور دیکھے گا کہ میں
(بے جگری و بہادری سے کس طرح لڑتا اور) کیا کرتا ہوں۔ پھر جب جنگ احد کی لڑائی کا موقع آیا، اور مسلمان
(میدان سے) چھٹ گئے تو انہوں نے کہا: اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس شر سے جسے یہ لوگ یعنی مشرکین لے کر آئے ہیں اور ان سے یعنی آپ کے صحابہ سے جو غلطی سرزد ہوئی ہے، اس کے لیے تجھ سے معذرت خواہ ہوں، پھر وہ آگے بڑھے، ان سے سعد بن معاذ رضی الله عنہ کی ملاقات ہوئی، سعد نے ان سے کہا: میرے بھائی! آپ جو بھی کریں میں آپ کے ساتھ ساتھ ہوں،
(سعد کہتے ہیں) لیکن انہوں نے جو کچھ کیا وہ میں نہ کر سکا، ان کی لاش پر تلوار کی مار کے، نیزے گھوپنے کے اور تیر لگنے کے اسّی
(۸۰) سے کچھ زیادہ ہی زخم تھے، ہم کہتے تھے کہ ان کے اور ان کے ساتھیوں کے بارے میں آیت
«فمنهم من قضى نحبه ومنهم من ينتظر» اتری ہے۔ یزید
(راوی) کہتے ہیں: اس سے مراد یہ
(پوری) آیت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- انس بن مالک کے چچا کا نام انس بن نضر رضی الله عنہما ہے۔