(مرفوع) حدثنا الحسين بن يزيد الكوفي، حدثنا عبد السلام بن حرب، عن غطيف بن اعين، عن مصعب بن سعد، عن عدي بن حاتم، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم وفي عنقي صليب من ذهب، فقال:" يا عدي، اطرح عنك هذا الوثن، وسمعته يقرا في سورة براءة اتخذوا احبارهم ورهبانهم اربابا من دون الله سورة التوبة آية 31، قال:" اما إنهم لم يكونوا يعبدونهم، ولكنهم كانوا إذا احلوا لهم شيئا استحلوه وإذا حرموا عليهم شيئا حرموه"، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من حديث عبد السلام بن حرب، وغطيف بن اعين ليس بمعروف في الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ يَزِيدَ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ غُطَيْفِ بْنِ أَعْيَنَ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي عُنُقِي صَلِيبٌ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ:" يَا عَدِيُّ، اطْرَحْ عَنْكَ هَذَا الْوَثَنَ، وَسَمِعْتُهُ يَقْرَأُ فِي سُورَةِ بَرَاءَةٌ اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ سورة التوبة آية 31، قَالَ:" أَمَا إِنَّهُمْ لَمْ يَكُونُوا يَعْبُدُونَهُمْ، وَلَكِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا أَحَلُّوا لَهُمْ شَيْئًا اسْتَحَلُّوهُ وَإِذَا حَرَّمُوا عَلَيْهِمْ شَيْئًا حَرَّمُوهُ"، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ السَّلَامِ بْنِ حَرْبٍ، وَغُطَيْفُ بْنُ أَعْيَنَ لَيْسَ بِمَعْرُوفٍ فِي الْحَدِيثِ.
عدی بن حاتم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میری گردن میں سونے کی صلیب لٹک رہی تھی، آپ نے فرمایا: ”عدی! اس بت کو نکال کر پھینک دو، میں نے آپ کو سورۃ برأۃ کی آیت: «اتخذوا أحبارهم ورهبانهم أربابا من دون الله»”انہوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور راہبوں کو معبود بنا لیا ہے“(التوبہ: ۳۱)، پڑھتے ہوئے سنا۔ آپ نے فرمایا: ”وہ لوگ ان کی عبادت نہ کرتے تھے، لیکن جب وہ لوگ کسی چیز کو حلال کہہ دیتے تھے تو وہ لوگ اسے حلال جان لیتے تھے، اور جب وہ لوگ ان کے لیے کسی چیز کو حرام ٹھہرا دیتے تو وہ لوگ اسے حرام جان لیتے تھے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف عبدالسلام بن حرب کی روایت ہی سے جانتے ہیں، ۳- غطیف بن اعین حدیث میں معروف نہیں ہیں۔
وضاحت: ۱؎: اس طرح وہ احبار و رہبان حلال و حرام ٹھہرا کر اللہ کے اختیار میں شریک بن گئے، اور اس حلال و حرام کو ماننے والے لوگ مشرک اور ان احبار و رہبان کے ”عبادت گزار“ قرار دئیے گئے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9877) (حسن) (سند میں غطیف ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: (3095) إسناده ضعيف غطيف: ضعيف (تق: 5364) وللحديث شاھد موقوف عندالطبري فى تفسيرة (81/10) وسنده ضعيف منقطع
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3095
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: انہوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور راہبوں کو معبود بنا لیا ہے (التوبة: 31)
2؎: اس طرح وہ احبار و رہبان حلال و حرام ٹھہرا کر اللہ کے اختیار میں شریک بن گئے، اور اس حلال وحرام کو ماننے والے لوگ مشرک اور ان احبارورہبان کے عبادت گزار۔ قرار دیے گئے۔
نوٹ: (سند میں غطیف ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3095
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:303
فائدہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تمام نیکی کے اعمال میں مرد وعورت برابر کے شریک ہیں الا کہ فرق کی دلیل مل جائے۔ نیز اس حدیث سے ثابت ہوا کہ عورت ہجرت کرے یا مرد، دونوں کو برابر کا ثواب ملے گا، قرآن و حدیث کے مطابق کیا ہوا عمل کبھی بھی ضائع نہیں ہوگا۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 303