سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
10. باب وَمِنْ سُورَةِ التَّوْبَةِ
10. باب: سورۃ التوبہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3090
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عفان بن مسلم، وعبد الصمد بن عبد الوارث، قالا: حدثنا حماد بن سلمة، عن سماك بن حرب، عن انس بن مالك، قال: بعث النبي صلى الله عليه وسلم ببراءة مع ابي بكر ثم دعاه، فقال: " لا ينبغي لاحد ان يبلغ هذا إلا رجل من اهلي، فدعا عليا فاعطاه إياها "، قال: هذا حديث حسن غريب من حديث انس بن مالك.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، وَعَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَرَاءَةٌ مَعَ أَبِي بَكْرٍ ثُمَّ دَعَاهُ، فَقَالَ: " لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يُبَلِّغَ هَذَا إِلَّا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِي، فَدَعَا عَلِيًّا فَأَعْطَاهُ إِيَّاهَا "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ برأۃ ابوبکر رضی الله عنہ کے ساتھ بھیجی ۱؎ پھر آپ نے انہیں بلا لیا، فرمایا: میرے خاندان کے کسی فرد کے سوا کسی اور کے لیے مناسب نہیں ہے کہ وہ جا کر یہ پیغام وہاں پہنچائے (اس لیے تم اسے لے کر نہ جاؤ) پھر آپ نے علی رضی الله عنہ کو بلایا اور انہیں سورۃ برأۃ دے کر (مکہ) بھیجا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث انس بن مالک کی روایت سے حسن غریب ہے۔

وضاحت:
۱؎: تاکہ مکہ میں جا کر اسے لوگوں کو سنا دیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 896) (حسن الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

   جامع الترمذي3090أنس بن مالكلا ينبغي لأحد أن يبلغ هذا إلا رجل من أهلي فدعا عليا فأعطاه إياها

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3090 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3090  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
تاکہ مکہ میں جا کر اسے لوگوں کو سنا دیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3090   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.