(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا وكيع، عن مسعر، وسفيان، عن زياد بن علاقة، عن عمه قطبة بن مالك قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم " يقرا في الفجر والنخل باسقات في الركعة الاولى ". قال: وفي الباب عن عمرو بن حريث , وجابر بن سمرة , وعبد الله بن السائب , وابي برزة , وام سلمة، قال ابو عيسى: حديث قطبة بن مالك حديث حسن صحيح، وروي عن النبي صلى الله عليه وسلم انه " قرا في الصبح ب: الواقعة " وروي عنه انه كان " يقرا في الفجر من ستين آية إلى مائة " وروي عنه انه " قرا: إذا الشمس كورت " وروي عن عمر، انه كتب إلى ابي موسى، ان اقرا في الصبح بطوال المفصل، قال ابو عيسى: وعلى هذا العمل عند اهل العلم، وبه قال: سفيان الثوري , وابن المبارك , والشافعي.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، وَسُفْيَانَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عَلَاقَةَ، عَنْ عَمِّهِ قُطْبَةَ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَقْرَأُ فِي الْفَجْرِ وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ , وَجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ , وَأَبِي بَرْزَةَ , وَأُمِّ سَلَمَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ قُطْبَةَ بْنِ مَالِكٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَرُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ " قَرَأَ فِي الصُّبْحِ ب: الْوَاقِعَةِ " وَرُوِيَ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ " يَقْرَأُ فِي الْفَجْرِ مِنْ سِتِّينَ آيَةً إِلَى مِائَةٍ " وَرُوِيَ عَنْهُ أَنَّهُ " قَرَأَ: إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ " وَرُوِي عَنْ عُمَرَ، أَنَّهُ كَتَبَ إِلَى أَبِي مُوسَى، أَنِ اقْرَأْ فِي الصُّبْحِ بِطِوَالِ الْمُفَصَّلِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَعَلَى هَذَا الْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَبِهِ قَالَ: سفيان الثوري , وَابْنُ الْمُبَارَكِ , وَالشَّافِعِيُّ.
قطبہ بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فجر میں پہلی رکعت میں «والنخل باسقات» پڑھتے سنا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- قطبہ بن مالک کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عمرو بن حریث، جابر بن سمرہ، عبداللہ بن سائب، ابوبرزہ اور ام سلمہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ نے فجر میں سورۃ الواقعہ پڑھی، ۴- یہ بھی مروی ہے کہ آپ فجر میں ساٹھ سے لے کر سو آیتیں پڑھا کرتے تھے، ۵- اور یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے «إذا الشمس كورت» پڑھی، ۶- اور عمر رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے ابوموسیٰ اشعری کو لکھا کہ فجر میں طوال مفصل پڑھا کرو ۱؎، ۷- اہل علم کا اسی پر عمل ہے اور یہی سفیان ثوری، ابن مبارک اور شافعی کا قول ہے۔
وضاحت: ۱؎: اس سے مراد سورۃ ق ہے۔
۲؎: مفصل: قرآن کا آخری ساتواں حصہ ہے جو صحیح قول کے مطابق سورۃ قؔ سے شروع ہوتا ہے اور سورۃ البروج پر ختم ہوتا ہے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 951
´نماز فجر میں سورۃ «ق» پڑھنے کا بیان۔` زیاد بن علاقہ کے چچا قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز فجر پڑھی، تو آپ نے ایک رکعت میں «والنخل باسقات لها طلع نضيد» پڑھی ۱؎، شعبہ کہتے ہیں: میں نے زیاد سے پر ہجوم بازار میں ملاقات کی تو انہوں نے کہا: سورۃ «ق» پڑھی۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 951]
951 ۔ اردو حاشیہ: زیاد بن علاقہ کے چچا صحابیٔ رسول قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ ہیں۔ کتب ستہ میں ان سے صرف دو روایات مروی ہیں۔ ایک یہی مذکورہ حدیث اور دوسری جامع ترمذی میں حدیث: 3591 ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 951
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث816
´فجر میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔` قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فجر میں آیت کریمہ: «والنخل باسقات لها طلع نضيد» پڑھتے ہوئے سنا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 816]
اردو حاشہ: فائده: سورہ فاتحہ کے بعد قرآن مجید میں سے کسی بھی مقام سے حسب خواہش تلاوت کی جاسکتی ہے۔ قرآن مجید میں ہے۔ ﴿فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ﴾(المزمل: 20) ۔ ”جتنا قرآن آسانی سے پڑھ سکو پڑھ لو۔“ اس حدیث میں بیان ہے کہ رسول اللہﷺ نے فجر کی نماز میں سورۃ ق کی تلاوت فرمائی۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 816