(مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل، حدثنا محمد بن سنان، حدثنا سليم بن حيان بصري، حدثنا سعيد بن ميناء، عن جابر بن عبد الله، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " إنما مثلي ومثل الانبياء قبلي، كرجل بنى دارا فاكملها واحسنها إلا موضع لبنة، فجعل الناس يدخلونها ويتعجبون منها ويقولون: لولا موضع اللبنة "، وفي الباب، عن ابي بن كعب، وابي هريرة، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنِ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ بَصْرِيٌّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُ الْأَنْبِيَاءِ قَبْلِي، كَرَجُلٍ بَنَى دَارًا فَأَكْمَلَهَا وَأَحْسَنَهَا إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَدْخُلُونَهَا وَيَتَعَجَّبُونَ مِنْهَا وَيَقُولُونَ: لَوْلَا مَوْضِعُ اللَّبِنَةِ "، وَفِي الْبَابِ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری مثال اور مجھ سے پہلے کے انبیاء کی مثال، اس شخص کی طرح ہے جس نے گھر بنایا، گھر کو مکمل کیا اور اسے خوبصورت بنایا، سوائے ایک اینٹ کی جگہ کے ۱؎۔ لوگ اس گھر میں آنے لگے اور اسے دیکھ کر تعجب کرنے لگے، اور کہنے لگے: کاش یہ ایک اینٹ کی جگہ (بھی) خالی نہ ہوتی“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، ۲- اس باب میں ابی بن کعب اور ابوہریرہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎: یعنی گھر کو خوبصورت اور مکمل بنانے کے باوجود ایک اینٹ کی جگہ باقی رکھ چھوڑی، لوگ اسے دیکھ کر کہنے لگے: کاش یہ خالی جگہ پر ہو جاتی تو اس کی خوبصورتی میں چار چاند لگ جاتے، اس حدیث کی ایک روایت میں آگے الفاظ ہیں: تو میں وہی (آخری) اینٹ ہوں جیسے خالی جگہ میں لگا کر نبوت کے محل کو مکمل کیا گیا ہے۔ خوبصورت گھر سے مراد نبوت و رسالت والا دین حنیف ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2862
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی گھر کو خوبصورت اور مکمل بنانے کے باوجود ایک اینٹ کی جگہ باقی رکھ چھوڑی، لوگ اسے دیکھ کر کہنے لگے: کاش یہ خالی جگہ پر ہو جاتی تو اس کی خوبصورتی میں چار چاند لگ جاتے، اس حدیث کی ایک روایت میں آگے الفاظ ہیں: تو میں وہی (آخری) اینٹ ہوں جیسے خالی جگہ میں لگا کرنبوت کے محل کو مکمل کیا گیا ہے۔ خوبصورت گھرسے مراد نبوت ورسالت والا دین حنیف ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2862
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3534
3534. حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”میرااور پہلے انبیاء ؑ کا حال اس شخص کی طرح ہے جس نے ایک مکان بنایا۔ اس نے اسے مکمل اور خوبصورت تیار کیا لیکن ایک اینٹ کی جگہ چھوڑدی۔ لوگ اس میں داخل ہو کر اس کی عمد گی پر اظہار تعجب کرتے ہیں اور یہ بھی کہتے ہیں: کاش!اس اینٹ کی جگہ خالی نہ چھوڑی ہوتی۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3534]
حدیث حاشیہ: میری نبوت نے اس کمی کو پورا کرکے قصر نبوت کو پورا کردیا۔ اب میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3534
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3534
3534. حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”میرااور پہلے انبیاء ؑ کا حال اس شخص کی طرح ہے جس نے ایک مکان بنایا۔ اس نے اسے مکمل اور خوبصورت تیار کیا لیکن ایک اینٹ کی جگہ چھوڑدی۔ لوگ اس میں داخل ہو کر اس کی عمد گی پر اظہار تعجب کرتے ہیں اور یہ بھی کہتے ہیں: کاش!اس اینٹ کی جگہ خالی نہ چھوڑی ہوتی۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3534]
حدیث حاشیہ: امام بخاری ؒنے مذکورہ عنوان سے ایک آیت کریمہ کی طرف اشارہ کیا ہے: ”محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں بلکہ وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ “(الأحزاب: 40/33 و فتح الباري: 683/6) حدیث کے آخری جملے کا مطلب یہ ہے کہ اگراینٹ کی جگہ خالی نہ ہوتی تو مکان مکمل ہوجاتا۔ اگلی روایت میں ہے: ”میں وہ اینٹ ہوں کیونکہ میرے ذریعے سے نبوت کا سلسلہ ختم کردیا گیا ہے۔ “ اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ قادیانیوں کا دعویٰ کہ مرزاغلام احمد بھی نبی ہے محض فریب اور دھوکا ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت جاری رہنے کا امکان نہیں رہا اور نہ آپ کے بعد کسی اور نبی کو تجویز کرناہی ممکن ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3534