سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
Chapters on Manners
65. باب مَا يُكْرَهُ مِنَ الأَسْمَاءِ
65. باب: ناپسندیدہ ناموں کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2836
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، عن شعبة، عن منصور، عن هلال بن يساف، عن الربيع بن عميلة الفزاري، عن سمرة بن جندب، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تسم غلامك رباح ولا افلح ولا يسار ولا نجيح "، يقال: اثم هو؟ فيقال: " لا "، قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ عُمَيْلَةَ الْفَزَارِيِّ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تُسَمِّ غُلَامَكَ رَبَاحٌ وَلَا أَفْلَحُ وَلَا يَسَارٌ وَلَا نَجِيحٌ "، يُقَالُ: أَثَمَّ هُوَ؟ فَيُقَالُ: " لَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سمرہ بن جندب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے غلام کا نام رباح، افلح، یسار اور نجیح نہ رکھو (کیونکہ) پوچھا جائے کہ کیا وہ یہاں ہے؟ تو کہا جائے گا: نہیں ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: «رباح» فائدہ دینے والا «افلح» فلاح والا «یسار» آسانی «نجیح» کامیاب رہنے والا، ان ناموں کے رکھنے سے اس لیے منع کیا گیا کیونکہ اگر کسی سے پوچھا جائے: کیا «افلح» یہاں ہے اور جواب میں کہا جائے کہ نہیں تو لوگ اسے بدفالی سمجھ کر اچھا نہ سمجھیں گے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الآداب 2 (2137)، سنن ابی داود/ الأدب 70 (4958، 4959)، سنن ابن ماجہ/الأدب 31 (3730) (تحفة الأشراف: 4612)، وسنن الدارمی/الاستئذان 61 (2738) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3630)

   صحيح مسلم5600سمرة بن جندبلا تسم غلامك رباحا ولا يسارا ولا أفلح ولا نافعا
   صحيح مسلم5599سمرة بن جندبنسمي رقيقنا بأربعة أسماء أفلح ورباح ويسار ونافع
   جامع الترمذي2836سمرة بن جندبلا تسم غلامك رباح ولا أفلح ولا يسار ولا نجيح يقال أثم هو فيقال لا
   سنن أبي داود4958سمرة بن جندبلا تسمين غلامك يسارا ولا رباحا ولا نجيحا ولا أفلح
   سنن أبي داود4959سمرة بن جندبنسمي رقيقنا أربعة أسماء أفلح ويسارا ونافعا ورباحا
   سنن ابن ماجه3730سمرة بن جندبأن نسمي رقيقنا أربعة أسماء أفلح ونافع ورباح ويسار

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2836 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2836  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎: (رباح) فائدہ دینے والا (افلح) فلاح والا (یسار) آسانی (نجیح) کامیاب رہنے والا،
ان ناموں کے رکھنے سے اس لیے منع کیا گیا کیونکہ اگر کسی سے پوچھا جائے:
کیا افلح یہاں ہے اورجواب میں کہا جائے کہ نہیں تولوگ اسے بدفالی سمجھ کر اچھا نہ سمجھیں گے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2836   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3730  
´ناپسندیدہ اور برے ناموں کا بیان۔`
سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے غلاموں کے چار نام رکھنے سے منع فرمایا ہے: «افلح»، «نافع»، «رباح» اور «یسار» ۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3730]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
ایک حدیث میں اس ممانعت کی یہ حکمت بیان کی گئی ہے کیونکہ تو کہے گا:
کیا وہ یہاں موجود ہے؟ وہ نہیں ہو گا تو (جواب دینے والا)
کہے گا نہیں۔ (صحیح مسلم)
مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی پوچھے کہ گھر میں نافع ہے اور جواب میں کہا جائے کہ موجود نہیں۔
گویا آپ نے یہ کہا کہ گھر میں فائدہ دینے والا کوئی شخص موجود نہیں، سب نکمے ہیں۔
اگرچہ متکلم کا مقصد یہ نہیں ہو گا، تاہم ظاہری طور پر ایک نامناسب بات بنتی ہے، لہذا ایسے نام رکھنا مکروہ ہے لیکن حرام نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3730   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5599  
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعلی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے غلاموں کے یہ چار نام رکھنے سے منع فرمایا، افلح، رباح، یسار اور نافع۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5599]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
عام طور پر لوگ اپنے غلاموں کے یہ چار نام رکھتے تھے،
افلح،
کامیاب،
رَبَاح،
نفع بخش تجارت،
يسار،
آسان اور سہل،
نافع،
سود مند،
اب اگر کوئی شخص آ کر پوچھے کہ نافع ہے یا رباح ہے اور جواب میں کہا جائے،
میرے پاس یا گھر میں نافع یا یسار نہیں ہے تو یہ ایک قسم کی قبیح اور بری صورت ہے اور بعض لوگ اس سے بدشگونی میں بھی مبتلا ہو جاتے ہیں اور اس نہی کا تعلق ادب اور سلیقہ سے ہے،
اس لیے آپ نے اپنے غلام رباح اور یسار کا نام تبدیل نہیں کیا تھا اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے مشہور غلام اور شاگرد کا نام نافع تھا،
جو ایک جلیل القدر محدث ہیں اور امام مالک کے کبار اساتذہ میں سے ہے،
جن کی سند کو سونے کی زنجیر کا نام دیا جاتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5599   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.