(مرفوع) حدثنا سويد، اخبرنا عبد الله، اخبرنا شعبة، عن قتادة، عن ابي مجلز، ان رجلا قعد وسط حلقة، فقال حذيفة: " ملعون على لسان محمد، او لعن الله على لسان محمد صلى الله عليه وسلم من قعد وسط الحلقة "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو مجلز اسمه لاحق بن حميد.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، أَنَّ رَجُلًا قَعَدَ وَسْطَ حَلْقَةٍ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ: " مَلْعُونٌ عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ، أَوْ لَعَنَ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَعَدَ وَسْطَ الْحَلْقَةِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو مِجْلَزٍ اسْمُهُ لَاحِقُ بْنُ حُمَيْدٍ.
ابومجلز سے روایت ہے کہ ایک آدمی حلقہ کے بیچ میں بیٹھ گیا، تو حذیفہ نے کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق وہ شخص ملعون ہے جو بیٹھے ہوئے لوگوں کے حلقہ (دائرہ) کے بیچ میں جا کر بیٹھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابومجلز کا نام لاحق بن حمید ہے۔
وضاحت: ۱؎: اس سے مراد وہ آدمی ہے جو مجلس کے کنارے نہ بیٹھ کر لوگوں کی گردنوں کو پھاندتا ہوا بیچ حلقہ میں جا کر بیٹھے، اور لوگوں کے درمیان حائل ہو جائے، البتہ ایسا آدمی جس کا انتظار اسی بنا پر ہو کہ وہ مجلس کے درمیان آ کر بیٹھے تو وہ اس لعنت میں داخل نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 17 (4826) (تحفة الأشراف: 3389)، و مسند احمد (5/383، 401) (ضعیف) (ابو مجلز اور حذیفہ رضی الله عنہ کے درمیان سند میں انقطاع ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (638)، المشكاة (4722) // ضعيف الجامع الصغير (4694)، ضعيف أبي داود (1028 / 4826) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2753) إسناده ضعيف / د 4826
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2753
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس سے مراد وہ آدمی ہے جو مجلس کے کنارے نہ بیٹھ کر لوگوں کی گردنوں کو پھاندتا ہوا بیچ حلقہ میں جا کر بیٹھے، اور لوگوں کے درمیان حائل ہو جائے، البتہ ایسا آدمی جس کا انتظار اسی بنا پر ہو کہ وہ مجلس کے درمیان آ کر بیٹھے تو وہ اس لعنت میں داخل نہیں ہے۔
نوٹ: (ابومجلز اور حذیفہ رضی اللہ عنہ کے درمیان سند میں انقطاع ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2753