سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
Chapters on Manners
2. باب مَا يَقُولُ الْعَاطِسُ إِذَا عَطَسَ
2. باب: آدمی کو جب چھینک آئے تو کیا کہے؟
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2738
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا حميد بن مسعدة، حدثنا زياد بن الربيع، حدثنا حضرمي مولى آل الجارود، عن نافع، ان رجلا عطس إلى جنب ابن عمر، فقال: الحمد لله والسلام على رسول الله، قال ابن عمر: وانا اقول الحمد لله والسلام على رسول الله، وليس هكذا علمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم علمنا، ان نقول: " الحمد لله على كل حال "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من حديث زياد بن الربيع.(مرفوع) حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا حَضْرَمِيٌّ مَوْلَى آلِ الْجَارُودِ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ رَجُلًا عَطَسَ إِلَى جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ، فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَأَنَا أَقُولُ الْحَمْدُ لِلَّهِ وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ، وَلَيْسَ هَكَذَا عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَّمَنَا، أَنْ نَقُولَ: " الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ زِيَادِ بْنِ الرَّبِيعِ.
نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی الله عنہما کے پہلو میں بیٹھے ہوئے ایک شخص کو چھینک آئی تو اس نے کہا «الحمدللہ والسلام علی رسول اللہ» یعنی تمام تعریف اللہ کے لیے ہے اور سلام ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر۔ ابن عمر رضی الله عنہما نے کہا: کہنے کو تو میں بھی «الحمدللہ والسلام علی رسول اللہ» کہہ سکتا ہوں ۱؎ لیکن اس طرح کہنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نہیں سکھلایا ہے۔ آپ نے ہمیں بتایا ہے کہ ہم «الحمد لله على كل حال» ہر حال میں سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، کہیں ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف زیاد بن ربیع کی روایت سے جانتے ہیں۔

وضاحت:
۱؎: یعنی دوسرے مقامات پر ایسا کہا کرتا ہوں لیکن اس کا یوں کہنے کا یہ مقام نہیں ہے، بلکہ اس جگہ اللہ کے رسول نے ہمیں «الحمد لله على كل حال» کہنے کا حکم دیا ہے۔
۲؎: صحیح بخاری (کتاب الادب باب ۱۲۶) میں ابوہریرہ رضی الله عنہ کی روایت میں صرف «الحمد لله» کا ذکر ہے، حافظ ابن حجر نے متعدد طرق سے یہ ثابت کیا ہے کہ حمد و ثنا کے جو بھی الفاظ اس بابت ثابت ہیں کہے جا سکتے ہیں جیسے «الحمد لله رب العالمين» کا اضافہ بھی ثابت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 7648) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (4744)، الإرواء (3 / 245)

   جامع الترمذي2738عبد الله بن عمررجلا عطس إلى جنب ابن عمر فقال الحمد لله والسلام على رسول الله قال ابن عمر وأنا أقول الحمد لله والسلام على رسول الله وليس هكذا علمنا رسول الله علمنا أن نقول الحمد لله على كل حال

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2738 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2738  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی دوسرے مقامات پر ایسا کہا کرتا ہوں لیکن اس کا یوں کہنے کا یہ مقام نہیں ہے،
بلکہ اس جگہ اللہ کے رسول نے ہمیں (الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ) کہنے کا حکم دیا ہے۔

2؎:
صحیح بخاری (کتاب الأدب،
باب: 126)
میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں صرف (اَلْحَمْدُ لِله) کا ذکر ہے،
حافظ ابن حجرنے متعدد طرق سے یہ ثابت کیا ہے کہ حمدوثنا کے جو بھی الفاظ اس بابت ثابت ہیں کہے جا سکتے ہیں جیسے ﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ﴾ کا اضافہ بھی ثابت ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2738   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.