نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی الله عنہما کے پہلو میں بیٹھے ہوئے ایک شخص کو چھینک آئی تو اس نے کہا
«الحمدللہ والسلام علی رسول اللہ» یعنی تمام تعریف اللہ کے لیے ہے اور سلام ہے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم پر۔ ابن عمر رضی الله عنہما نے کہا: کہنے کو تو میں بھی
«الحمدللہ والسلام علی رسول اللہ» کہہ سکتا ہوں
۱؎ لیکن اس طرح کہنا رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نہیں سکھلایا ہے۔ آپ نے ہمیں بتایا ہے کہ ہم
«الحمد لله على كل حال» ہر حال میں سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، کہیں
۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف زیاد بن ربیع کی روایت سے جانتے ہیں۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2738
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی دوسرے مقامات پر ایسا کہا کرتا ہوں لیکن اس کا یوں کہنے کا یہ مقام نہیں ہے،
بلکہ اس جگہ اللہ کے رسول نے ہمیں (الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ) کہنے کا حکم دیا ہے۔
2؎:
صحیح بخاری (کتاب الأدب،
باب: 126) میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں صرف (اَلْحَمْدُ لِله) کا ذکر ہے،
حافظ ابن حجرنے متعدد طرق سے یہ ثابت کیا ہے کہ حمدوثنا کے جو بھی الفاظ اس بابت ثابت ہیں کہے جا سکتے ہیں جیسے ﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ﴾ کا اضافہ بھی ثابت ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2738