الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2497
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی اسے عذاب الٰہی کا پہاڑ اپنے سامنے نظر آتا ہے۔
2؎:
یعنی ایک فاجر شخص اپنے گناہ کے سلسلہ میں بے خوف ہوتا ہے اور اس کی نگاہ میں اس گناہ کی کوئی اہمیت نہیں،
نہ ہی اسے اس پر کوئی افسوس ہوتا ہے بلکہ اس کی حیثیت اس مکھی کی طرح ہے جوناک پر بیٹھی ہو اور ہاتھ کے اشارہ سے بھاگ جائے،
اسی طرح اس کے عقل و فہم میں اس گناہ کا کوئی تصور باقی نہیں رہتا یہ ابن مسعودکی موقوف روایت ہے،
(مرفوع کا ذکر آگے ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2497