(مرفوع) حدثنا سويد بن نصر، اخبرنا ابن المبارك، اخبرنا عبد الرحمن بن يزيد بن جابر، حدثني سليم بن عامر، حدثنا المقداد صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إذا كان يوم القيامة ادنيت الشمس من العباد حتى تكون قيد ميل او اثنين "، قال سليم: لا ادري اي الميلين عنى، امسافة الارض، ام الميل الذي تكتحل به العين، قال: " فتصهرهم الشمس فيكونون في العرق بقدر اعمالهم، فمنهم من ياخذه إلى عقبيه، ومنهم من ياخذه إلى ركبتيه، ومنهم من ياخذه إلى حقويه، ومنهم من يلجمه إلجاما، فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يشير بيده إلى فيه اي يلجمه إلجاما " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وفي الباب عن ابي سعيد وابن عمر.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، حَدَّثَنِي سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا الْمِقْدَادُ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ أُدْنِيَتِ الشَّمْسُ مِنَ الْعِبَادِ حَتَّى تَكُونَ قِيدَ مِيلٍ أَوِ اثْنَيْنِ "، قَالَ سُلَيْمٌ: لَا أَدْرِي أَيَّ الْمِيلَيْنِ عَنَى، أَمَسَافَة الْأَرْضِ، أَمِ الْمِيلُ الَّذِي تُكْتَحَلُ بِهِ الْعَيْنُ، قَالَ: " فَتَصْهَرُهُمُ الشَّمْسُ فَيَكُونُونَ فِي الْعَرَقِ بِقَدْرِ أَعْمَالِهِمْ، فَمِنْهُمْ مَنْ يَأْخُذُهُ إِلَى عَقِبَيْهِ، وَمِنْهُمْ مَنْ يَأْخُذُهُ إِلَى رُكْبَتَيْهِ، وَمِنْهُمْ مَنْ يَأْخُذُهُ إِلَى حِقْوَيْهِ، وَمِنْهُمْ مَنْ يُلْجِمُهُ إِلْجَامًا، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ بِيَدِهِ إِلَى فِيهِ أَيْ يُلْجِمُهُ إِلْجَامًا " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وفي الباب عن أَبِي سَعِيدٍ وَابْنِ عُمَرَ.
مقداد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”قیامت کے دن سورج کو بندوں سے قریب کر دیا جائے گا، یہاں تک کہ وہ ان سے ایک میل یا دو میل کے فاصلے پر ہو گا“۔ راوی سلیم بن عامر کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کون سی میل مراد لی ہے، (زمین کی مسافت یا آنکھ میں سرمہ لگانے کی سلائی)، ”پھر سورج انہیں پگھلا دے گا اور لوگ اپنے اعمال کے اعتبار سے پسینے میں ڈوبے ہوں گے، بعض ایڑیوں تک، بعض گھٹنے تک، بعض کمر تک اور بعض کا پسینہ منہ تک لگام کی مانند ہو گا ۱؎“، مقداد رضی الله عنہ کا بیان ہے: میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے اپنے منہ کی طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ پسینہ لوگوں کے منہ تک پہنچ جائے گا جیسے کہ لگام لگی ہوتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابو سعید خدری اور عبداللہ بن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎: سائنسی تحقیق کے مطابق سورج زمین سے نو کروڑ میل کے فاصلے پر ہے، قیامت کے دن جب یہ صرف ایک میل کے فاصلہ پر ہو گا تو اس کی حرارت کا کیا عالم ہو گا؟ یہ اللہ کے علاوہ کون زیادہ جان سکتا ہے، انسان کا حال پسینے میں یہ ہو گا، اللہ تعالیٰ ہم پر اپنا رحم فرمائے آمین۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنة 15 (2864) (تحفة الأشراف: 11543)، و مسند احمد (6/3) (صحیح)»
تدنى الشمس يوم القيامة من الخلق حتى تكون منهم كمقدار ميل فيكون الناس على قدر أعمالهم في العرق فمنهم من يكون إلى كعبيه ومنهم من يكون إلى ركبتيه ومنهم من يكون إلى
إذا كان يوم القيامة أدنيت الشمس من العباد حتى تكون قيد ميل أو اثنين قال سليم لا أدري أي الميلين عنى أمسافة الأرض أم الميل الذي تكتحل به العين قال فتصهرهم الشمس فيكونون في العرق بقدر أعمالهم فمنهم من يأخذه إلى عقبيه ومنهم من يأخذه إلى ركبتيه ومنهم من يأخ
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2421
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: سائنسی تحقیق کے مطابق سورج زمین سے نوکروڑ میل کے فاصلے پر ہے، قیامت کے دن جب یہ صرف ایک میل کے فاصلہ پر ہوگا تو اس کی حرارت کا کیا عالم ہوگا؟ یہ اللہ کے علاوہ کون زیادہ جان سکتا ہے، انسان کا حال پسینے میں یہ ہوگا، اللہ تعالیٰ ہم پر اپنا رحم فرمائے آمین۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2421
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7206
حضرت مقداد بن اسود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا:"قیامت کے دن سورج مخلوق سے قریب کیا جائے گا، یہاں تک کہ وہ ان سے ایک میل کے بقدر جائے گا۔"سلیم بن عامر رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں،اللہ کی قسم! میں نہیں جانتا میل سے ان کی مراد کیا تھی کیا زمین کی مسافت یا وہ میل جس سے آنکھوں میں سرمہ ڈالا جاتا ہے آپ نے فرمایا:"لوگ اپنے اعمال کے بقدرپسینہ میں شرابورہوں گے(یعنی جس قدر اعمال زیادہ برے ہوں گے، اس... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں)[صحيح مسلم، حديث نمبر:7206]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: قیامت میں پیش آنے والے ان واقعات و مناظر کی واقعی اور حقیقی صورت کا صحیح تصور اس دنیا میں مکمل طور پر نہیں کیا جاسکتا، پورا انکشاف بس اس وقت ہوگا، جب انسان حقائق سے دوچار ہوگا اور یہ مناظر اس کی آنکھوں کے سامنے آجائیں گے، کیونکہ آخرت کے امورکودنیاپرقیاس نہیں کیا جاسکتا۔