سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: شہادت (گواہی) کے احکام و مسائل
Chapters On Witnesses
3. باب مَا جَاءَ فِي شَهَادَةِ الزُّورِ
3. باب: جھوٹی گواہی کی مذمت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2300
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا سفيان وهو ابن زياد العصفري، عن ابيه، عن حبيب بن النعمان الاسدي، عن خريم بن فاتك الاسدي، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى صلاة الصبح فلما انصرف قام قائما، فقال: " عدلت شهادة الزور بالشرك بالله " ثلاث مرات، ثم تلا هذه الآية واجتنبوا قول الزور سورة الحج آية 30 إلى آخر الآية، قال ابو عيسى: هذا عندي اصح، وخريم بن فاتك له صحبة، وقد روى عن النبي صلى الله عليه وسلم احاديث وهو مشهور.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَهُوَ ابْنُ زِيَادٍ الْعُصْفُرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ النُّعْمَانِ الْأَسَدِيِّ، عَنْ خُرَيْمِ بْنِ فَاتِكٍ الْأَسَدِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلَاةَ الصُّبْحِ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَامَ قَائِمًا، فَقَالَ: " عُدِلَتْ شَهَادَةُ الزُّورِ بِالشِّرْكِ بِاللَّهِ " ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ سورة الحج آية 30 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا عِنْدِي أَصَحُّ، وَخُرَيْمُ بْنُ فَاتِكٍ لَهُ صُحْبَةٌ، وَقَدْ رَوَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَادِيثَ وَهُوَ مَشْهُورٌ.
خریم بن فاتک اسدی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر پڑھائی، جب پلٹے تو خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا: جھوٹی گواہی اللہ کے ساتھ شرک کرنے کے برابر ہے، آپ نے یہ بات تین مرتبہ دہرائی پھر آپ نے یہ مکمل آیت تلاوت فرمائی «واجتنبوا قول الزور» اور جھوٹی بات سے اجتناب کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث میرے نزدیک زیادہ صحیح ہے،
۲- خریم بن فاتک کو شرف صحابیت حاصل ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے انہوں نے کئی حدیثیں روایت کی ہیں، اور مشہور صحابی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأحکام 32 (2372) (ضعیف) (سند میں زیاد عصفری اور حبیب بن نعمان دونوں لین الحدیث یعنی ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: **

قال الشيخ زبير على زئي: (2300) إسناده ضعيف
/ د 3599، جه 2372 وانظر الحديث السابق: 2299

   جامع الترمذي2300خريم بن فاتكعدلت شهادة الزور بالشرك بالله
   سنن أبي داود3599خريم بن فاتكعدلت شهادة الزور بالإشراك بالله
   سنن ابن ماجه2372خريم بن فاتكعدلت شهادة الزور بالإشراك
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2300 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2300  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں زیاد عصفری اور حبیب بن نعمان دونوں لین الحدیث یعنی ضعیف راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2300   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3599  
´جھوٹی گواہی دینے کی برائی کا بیان۔`
خریم بن فاتک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر پڑھائی، جب نماز سے فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر آپ نے فرمایا: جھوٹی گواہی اللہ کے ساتھ شرک کرنے کے برابر ہے یہ جملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار دہرایا پھر یہ آیت پڑھی: «فاجتنبوا الرجس من الأوثان واجتنبوا قول الزور * حنفاء لله غير مشركين به» بتوں کی گندگی اور جھوٹی باتوں سے بچتے رہو خالص اللہ کی طرف ایک ہو کر اس کے ساتھ شرک کرنے والوں میں سے ہوئے بغیر (سورۃ الحج: ۳۰)۔ [سنن ابي داود/كتاب الأقضية /حدیث: 3599]
فوائد ومسائل:
فائدہ: یہ روایت اگرچہ سندا ضعیف ہے۔
لیکن جھوٹ اور جھوٹی گواہی کی مذمت صحیح احادیث سے ثابت ہے۔
جھوٹی گواہی کبائر میں شمار ہوتی ہے۔
(صحیح البخاري، الشھادات، حدیث: 2653)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3599   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2372  
´جھوٹی گواہی دینے کا بیان۔`
خریم بن فاتک اسدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر پڑھائی، جب فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جھوٹی گواہی اللہ کے ساتھ شرک کرنے کے برابر ہے، یہ جملہ آپ نے تین بار دہرایا، پھر آیت کریمہ: «واجتنبوا قول الزور حنفاء لله غير مشركين به» جھوٹ بولنے سے بچو، اللہ کے لیے سیدھے چلو، اس کے ساتھ شرک نہ کرو (سورة الحج: ۳۰-۳۱) کی تلاوت فرمائی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2372]
اردو حاشہ:
فائدہ:
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہےلیکن یہ بات صحیح ہے کہ جھوٹی گواہی کبیرہ گناہ ہے کیونکہ اس کےبارے میں متعدد صحیح احادیث موجود ہیں۔
نبئ اکرم ﷺنےجن تین گناہوں کوکبیرہ گناہوں میں سب سے بڑے گناہ قرار دیا ہے وہ اللہ کےساتھ شرک کرنا‘والدین کی نافرمانی اورجھوٹی گواہی ہیں۔ دیکھیے (صحیح البخاري، الشھادات، باب ماقيل فی شھادۃ الزور، حدیث: 2653، 2654)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2372   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.