سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
Chapters On Al-Fitan
44. باب مَا جَاءَ فِي ثَقِيفٍ كَذَّابٌ وَمُبِيرٌ
44. باب: قبیلہ بنو ثقیف میں ایک جھوٹا اور ایک ہلاک کرنے والا ہو گا۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2220
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، حدثنا الفضل بن موسى، عن شريك بن عبد الله، عن عبد الله بن عصم، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " في ثقيف كذاب ومبير "، قال ابو عيسى: يقال الكذاب: المختار بن ابي عبيد، والمبير: الحجاج بن يوسف،(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُصْمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فِي ثَقِيفٍ كَذَّابٌ وَمُبِيرٌ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: يُقَالُ الْكَذَّابُ: الْمُخْتَارُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، وَالْمُبِيرُ: الْحَجَّاجُ بْنُ يُوسُفَ،
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنو ثقیف میں ایک جھوٹا اور ہلاک کرنے والا ہو گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
کہا جاتا ہے کذاب اور جھوٹے سے مراد مختار بن ابی عبید ثقفی اور ہلاک کرنے والا سے مراد حجاج بن یوسف ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وأعادہ في المناقب 74 (3944) (تحفة الأشراف: 7283) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مختار بن ابوعبید بن مسعود ثقفی کی شہرت اس وقت ہوئی جب اس نے حادثہ حسین کے بعد ان کے خون کا بدلہ لینے کا اعلان محض اس غرض سے کیا کہ لوگوں کو اپنی جانب مائل کر سکے، اور امارت (حکومت) کے حصول کا راستہ آسان بنا سکے، علم و فضل میں پہلے یہ بہت مشہور تھا، آگے چل کر اس نے اپنی شیطنت کا اظہار کچھ اس طرح کیا کہ اس کے عقیدے اور دین کا بگاڑ لوگوں پر واضح ہو گیا، یہ امارت اور دنیا کا طالب تھا، بالآخر ۶۷ ھ میں مصعب بن زبیر رضی الله عنہ کے زمانے میں مارا گیا۔ حجاج بن یوسف ثقفی اپنے ظلم، قتل، اور خون ریزی میں ضرب المثل ہے، یہ عبدالملک بن مروان کا گورنر تھا، عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہما کا اندوہناک حادثہ اسی کے ہاتھ پیش آیا۔ مقام واسط پر ۷۵ ھ میں اس کا انتقال ہوا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

   جامع الترمذي3944عبد الله بن عمرفي ثقيف كذاب ومبير
   جامع الترمذي2220عبد الله بن عمرفي ثقيف كذاب ومبير
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2220 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2220  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مختار بن ابوعبید بن مسعود ثقفی کی شہرت اس وقت ہوئی جب اس نے حادثہ حسین کے بعد ان کے خون کا بدلہ لینے کا اعلان محض اس غرض سے کیا کہ لوگوں کو اپنی جانب مائل کرسکے،
اور امارت (حکومت) کے حصول کا راستہ آسان بناسکے،
علم وفضل میں پہلے یہ بہت مشہور تھا،
آگے چل کرا س نے اپنی شیطنت کا اظہار کچھ اس طرح کیا کہ اس کے عقیدے اور دین کا بگاڑ لوگوں پر واضح ہوگیا،
یہ امارت اور دنیا کا طالب تھا،
بالآخر 67 ھ میں مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں ماراگیا۔
حجاج بن یوسف ثقفی اپنے ظلم،
قتل،
اور خون ریزی میں ضرب المثل ہے،
یہ عبدالملک بن مروان کا گورنر تھا،
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کا اندوہناک حادثہ اسی کے ہاتھ پیش آیا۔
مقام واسط پر 75ھ میں اس کا انتقال ہوا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2220   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3944  
´قبیلہ ثقیف اور بنی حنیفہ کے فضائل و مناقب کا بیان`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ثقیف میں ایک جھوٹا اور ایک تباہی مچانے والا ظالم شخص ہو گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3944]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے اشارہ مختار بن عبید ثقفی کی طرف ہے جس نے نبوت کا جھوٹا دعوی کیا اور ظالم حجاج بن یوسف ثقفی کی طرف ہے جس نے ہزاروں صالحین اور اکابرین کو اپنے ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3944   

حدیث نمبر: 2220M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو داود سليمان بن سلم البلخي، اخبرنا النضر بن شميل، عن هشام بن حسان، قال: احصوا ما قتل الحجاج صبرا، فبلغ مائة الف وعشرين الف قتيل. قال ابو عيسى: وفي الباب عن اسماء بنت ابي بكر.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ سَلْمٍ الْبَلْخِيُّ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، قَالَ: أَحْصَوْا مَا قَتَلَ الْحَجَّاجُ صَبْرًا، فَبَلَغَ مِائَةَ أَلْفٍ وَعِشْرِينَ أَلْفَ قَتِيلٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ.
اس سند سے ہشام بن حسان سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حجاج نے جن لوگوں کو باندھ کر قتل کیا تھا انہیں شمار کیا گیا تو ان کی تعداد ایک لاکھ بیس ہزار تک پہنچی تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں اسماء بنت ابوبکر رضی الله عنہا سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 19508) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2220M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن واقد، حدثنا شريك نحوه بهذا الإسناد، وهذا حديث حسن غريب، من حديث ابن عمر، لا نعرفه إلا من حديث شريك، وشريك، يقول: عبد الله بن عصم، وإسرائيل، يقول: عبد الله بن عصمة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ وَاقِدٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ نَحْوَهُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ شَرِيكٍ، وَشَرِيكٌ، يَقُولُ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُصْمٍ، وَإِسْرَائِيلُ، يَقُولُ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِصْمَةَ.
اس سند سے بھی ابن عمر رضی الله عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، اور یہ حدیث ابن عمر رضی الله عنہما کی روایت سے حسن غریب ہے۔ شریک نے اپنے استاذ کا نام عبداللہ بن عصم بیان کیا ہے، جب کہ اسرائیل نے عبداللہ بن عصمہ بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر رقم 2220 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.