سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
Chapters On Al-Fitan
23. باب مَا جَاءَ فِي خُرُوجِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ
23. باب: یاجوج ماجوج کے خروج کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2187
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سعيد بن عبد الرحمن المخزومي، وابو بكر بن نافع، وغير واحد، قالوا: حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن عروة بن الزبير، عن زينب بنت ابي سلمة، عن حبيبة، عن ام حبيبة، عن زينب بنت جحش، قالت: استيقظ رسول الله صلى الله عليه وسلم من نوم محمرا وجهه وهو يقول: " لا إله إلا الله "، يرددها ثلاث مرات، " ويل للعرب من شر قد اقترب، فتح اليوم من ردم ياجوج وماجوج مثل هذه "، وعقد عشرا، قالت زينب: قلت: يا رسول الله، افنهلك وفينا الصالحون؟ قال: " نعم، إذا كثر الخبث "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد جود سفيان هذا الحديث، هكذا روى الحميدي، وعلي بن المديني، وغير واحد من الحفاظ، عن سفيان بن عيينة نحو هذا، وقال الحميدي: قال سفيان بن عيينة: حفظت من الزهري في هذا الحديث اربع نسوة: زينب بنت ابي سلمة، عن حبيبة، وهما ربيبتا النبي صلى الله عليه وسلم، عن ام حبيبة، عن زينب بنت جحش، زوجي النبي صلى الله عليه وسلم، وهكذا روى معمر، وغيره هذا الحديث، عن الزهري، ولم يذكروا فيه عن حبيبة، وقد روى بعض اصحاب ابن عيينة هذا الحديث، عن ابن عيينة، ولم يذكروا فيه عن ام حبيبة.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ حَبِيبَةَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، قَالَتْ: اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَوْمٍ مُحْمَرًّا وَجْهُهُ وَهُوَ يَقُولُ: " لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ "، يُرَدِّدُهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، " وَيْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدِ اقْتَرَبَ، فُتِحَ الْيَوْمَ مِنْ رَدْمِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مِثْلُ هَذِهِ "، وَعَقَدَ عَشْرًا، قَالَتْ زَيْنَبُ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَنَهْلَكُ وَفِينَا الصَّالِحُونَ؟ قَالَ: " نَعَمْ، إِذَا كَثُرَ الْخُبْثُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ جَوَّدَ سُفْيَانُ هَذَا الْحَدِيثَ، هَكَذَا رَوَى الْحُمَيْدِيُّ، وَعَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْحُفَّاظِ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ نَحْوَ هَذَا، وَقَالَ الْحُمَيْدِيُّ: قَالَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ: حَفِظْتُ مِنَ الزُّهْرِيِّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ أَرْبَعَ نِسْوَةٍ: زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ حَبِيبَةَ، وَهُمَا رَبِيبَتَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، زَوْجَيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهَكَذَا رَوَى مَعْمَرٌ، وَغَيْرُهُ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنْ حَبِيبَةَ، وَقَدْ رَوَى بَعْضُ أَصْحَابِ ابْنِ عُيَيْنَةَ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ.
زینب بنت جحش رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو کر اٹھے تو آپ کا چہرہ مبارک سرخ تھا اور آپ فرما رہے تھے: «لا إله إلا الله» اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں آپ نے اسے تین بار دہرایا، پھر فرمایا: اس شر (فتنہ) سے عرب کے لیے تباہی ہے جو قریب آ گیا ہے، آج یاجوج ماجوج کی دیوار میں اتنا سوراخ ہو گیا ہے اور آپ نے (ہاتھ کی انگلیوں سے) دس کی گرہ لگائی ۱؎، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم ہلاک کر دئیے جائیں گے حالانکہ ہم میں نیک لوگ بھی ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: ہاں، جب برائی زیادہ ہو جائے گی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- (سند میں چار عورتوں کا تذکرہ کر کے) سفیان بن عیینہ نے یہ حدیث اچھی طرح بیان کی ہے، حمیدی، علی بن مدینی اور دوسرے کئی محدثین نے یہ حدیث سفیان بن عیینہ سے اسی طرح روایت کی ہے،
۳- حمیدی کہتے ہیں کہ سفیان بن عیینہ نے کہا: میں نے اس حدیث کی سند میں زہری سے چار عورتوں کا واسطہ یاد کیا ہے: «عن زينب بنت أبي سلمة، عن حبيبة، عن أم حبيبة، عن زينب بنت جحش»، زینب بنت ابی سلمہ اور حبیبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سوتیلی لڑکیاں ہیں اور ام حبیبہ اور زینب بنت جحش نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات ہیں،
۴- معمر اور کئی لوگوں نے یہ حدیث زہری سے اسی طرح روایت کی ہے مگر اس میں حبیبہ کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا ہے، ابن عیینہ کے بعض شاگردوں نے ابن عیینہ سے یہ حدیث روایت کرتے وقت اس میں ام حبیبہ کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا ہے۔

وضاحت:
۱؎: یعنی انگوٹھے اور شہادت کی انگلی سے اس سوراخ کی مقدار بتائی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء 7 (3346)، والمناقب 25 (3598)، والفتن 4 (7059)، و 28 (7135)، صحیح مسلم/الفتن 1 (2880)، سنن ابن ماجہ/الفتن 9 (3952) (تحفة الأشراف: 15880)، و مسند احمد (6/428، 429) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3953)

   جامع الترمذي2187حبيبة بنت عبيد اللهويل للعرب من شر قد اقترب
   سنن ابن ماجه3953حبيبة بنت عبيد اللهويل للعرب من شر قد اقترب
   مسندالحميدي310حبيبة بنت عبيد اللهلا إله إلا الله لا إله إلا الله ويل للعرب من شر قد اقترب؛ فتح اليوم من ردم يأجوج ومأجوج مثل هذه

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2187 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2187  
اردو حاشہ: 1؎:
یعنی انگوٹھے اورشہادت کی انگلی سے اس سوراخ کی مقداربتائی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2187   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3953  
´(امت محمدیہ میں) ہونے والے فتنوں کا بیان۔`
ام المؤمنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نیند سے بیدار ہوئے تو آپ کا مبارک چہرہ سرخ تھا، اور آپ فرما رہے تھے: «لا إله إلا الله» عرب کے لیے تباہی ہے اس فتنے سے جو قریب آ گیا ہے، آج یاجوج و ماجوج کی دیوار میں اتنا سوراخ ہو گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کی انگلیوں سے دس کی گرہ بنائی ۱؎، زینب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم ہلاک ہو جائیں گے؟ حالانکہ ہم میں اچھے لوگ بھی موجود ہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، جب معصیت (برائی) عام ہو جائے گی ۲؎ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3953]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یاجوج ماجوج ایک فسادی قوم ہے جن سے دوسروں کو بچانے کے لیے حضرت ذوالقرنین نے ایک عظیم دیوار قائم کی تھی اس کا ذکر سورہ کہف کی آیت:
(93۔ 99)
میں ہے۔

(2)
  جب وہ دیوار منہدم ہوجائے گی تو وہ لوگ دوسری قوموں پر حملہ آور ہوں گے اور غارت گری کریں گے۔
یہ بہت بڑا فتنہ ہوگا۔

(3)
جب نیک لوگ کم رہ جائیں گے اور بد دیانت اور بدکار لوگ زیادہ ہوجائیں تو اللہ کا عذاب مختلف صورتوں میں نازل ہوجاتا ہےمثلاً:
زلزلہ، سیلاب، آندھی اور جنگیں وغیرہ۔

(4)
اس صورت حال سے بچنے کے لیے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر بہت ضروری ہے۔

(5)
دس کا اشارہ انگوٹھے کا سرا شہادت کی انگلی کے سرے پر رکھ کر ہوتا ہے۔
مطلب یہ تھا کہ اس انگلی پر انگوٹھا رکھنے سے جتنا بڑا حلقہ بنتا ہے۔
سد سکندری میں اتنا سوراخ ہوچکا ہے۔

(6)
جب ایک بار سوراخ ہوجائے تو پھر یہی خطرہ ہوتا ہے کہ یہ سوراخ بڑا ہوجائے گا اور آخر کار وہ دیوار ٹوٹ جائے گی اور یاجوج ماجوج دنیا میں قتل وغارت کرنے کے لیے آزاد ہوجائیں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3953   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:310  
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ یاجوج ماجوج کا فتنہ برحق ہے، بعض لوگوں کا ان کی تاویل کرنا یا انکار کرنا درست نہیں ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 310   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.