زینب بنت جحش رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم سو کر اٹھے تو آپ کا چہرہ مبارک سرخ تھا اور آپ فرما رہے تھے:
«لا إله إلا الله» ”اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں
“ آپ نے اسے تین بار دہرایا، پھر فرمایا:
“ اس شر
(فتنہ) سے عرب کے لیے تباہی ہے جو قریب آ گیا ہے، آج یاجوج ماجوج کی دیوار میں اتنا سوراخ ہو گیا ہے اور آپ نے
(ہاتھ کی انگلیوں سے) دس کی گرہ لگائی
“ ۱؎، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم ہلاک کر دئیے جائیں گے حالانکہ ہم میں نیک لوگ بھی ہوں گے؟ آپ نے فرمایا:
”ہاں، جب برائی زیادہ ہو جائے گی
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- (سند میں چار عورتوں کا تذکرہ کر کے) سفیان بن عیینہ نے یہ حدیث اچھی طرح بیان کی ہے، حمیدی، علی بن مدینی اور دوسرے کئی محدثین نے یہ حدیث سفیان بن عیینہ سے اسی طرح روایت کی ہے،
۳- حمیدی کہتے ہیں کہ سفیان بن عیینہ نے کہا: میں نے اس حدیث کی سند میں زہری سے چار عورتوں کا واسطہ یاد کیا ہے:
«عن زينب بنت أبي سلمة، عن حبيبة، عن أم حبيبة، عن زينب بنت جحش»، زینب بنت ابی سلمہ اور حبیبہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کی سوتیلی لڑکیاں ہیں اور ام حبیبہ اور زینب بنت جحش نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات ہیں،
۴- معمر اور کئی لوگوں نے یہ حدیث زہری سے اسی طرح روایت کی ہے مگر اس میں
”حبیبہ
“ کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا ہے، ابن عیینہ کے بعض شاگردوں نے ابن عیینہ سے یہ حدیث روایت کرتے وقت اس میں
”ام حبیبہ
“ کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا ہے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3953
´(امت محمدیہ میں) ہونے والے فتنوں کا بیان۔`
ام المؤمنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نیند سے بیدار ہوئے تو آپ کا مبارک چہرہ سرخ تھا، اور آپ فرما رہے تھے: ” «لا إله إلا الله» عرب کے لیے تباہی ہے اس فتنے سے جو قریب آ گیا ہے، آج یاجوج و ماجوج کی دیوار میں اتنا سوراخ ہو گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کی انگلیوں سے دس کی گرہ بنائی“ ۱؎، زینب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم ہلاک ہو جائیں گے؟ حالانکہ ہم میں اچھے لوگ بھی موجود ہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، جب معصیت (برائی) عام ہو جائے گی“ ۲؎ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3953]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یاجوج ماجوج ایک فسادی قوم ہے جن سے دوسروں کو بچانے کے لیے حضرت ذوالقرنین نے ایک عظیم دیوار قائم کی تھی اس کا ذکر سورہ کہف کی آیت:
(93۔ 99)
میں ہے۔
(2)
جب وہ دیوار منہدم ہوجائے گی تو وہ لوگ دوسری قوموں پر حملہ آور ہوں گے اور غارت گری کریں گے۔
یہ بہت بڑا فتنہ ہوگا۔
(3)
جب نیک لوگ کم رہ جائیں گے اور بد دیانت اور بدکار لوگ زیادہ ہوجائیں تو اللہ کا عذاب مختلف صورتوں میں نازل ہوجاتا ہےمثلاً:
زلزلہ، سیلاب، آندھی اور جنگیں وغیرہ۔
(4)
اس صورت حال سے بچنے کے لیے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر بہت ضروری ہے۔
(5)
دس کا اشارہ انگوٹھے کا سرا شہادت کی انگلی کے سرے پر رکھ کر ہوتا ہے۔
مطلب یہ تھا کہ اس انگلی پر انگوٹھا رکھنے سے جتنا بڑا حلقہ بنتا ہے۔
سد سکندری میں اتنا سوراخ ہوچکا ہے۔
(6)
جب ایک بار سوراخ ہوجائے تو پھر یہی خطرہ ہوتا ہے کہ یہ سوراخ بڑا ہوجائے گا اور آخر کار وہ دیوار ٹوٹ جائے گی اور یاجوج ماجوج دنیا میں قتل وغارت کرنے کے لیے آزاد ہوجائیں گے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3953