(مرفوع) حدثنا سعيد بن عبد الرحمن المخزومي، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سنان بن ابي سنان، عن ابي واقد الليثي، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما خرج إلى خيبر، مر بشجرة للمشركين، يقال لها: ذات انواط، يعلقون عليها اسلحتهم، فقالوا: يا رسول الله، اجعل لنا ذات انواط كما لهم ذات انواط، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " سبحان الله، هذا كما قال قوم موسى: اجعل لنا إلها كما لهم آلهة سورة الاعراف آية 138، والذي نفسي بيده لتركبن سنة من كان قبلكم "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو واقد الليثي اسمه الحارث بن عوف، وفي الباب عن ابي سعيد، وابي هريرة.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سِنَانِ بْنِ أَبِي سِنَانٍ، عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا خَرَجَ إِلَى خُيْبَرَ، مَرَّ بِشَجَرَةٍ لِلْمُشْرِكِينَ، يُقَالُ لَهَا: ذَاتُ أَنْوَاطٍ، يُعَلِّقُونَ عَلَيْهَا أَسْلِحَتَهُمْ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اجْعَلْ لَنَا ذَاتَ أَنْوَاطٍ كَمَا لَهُمْ ذَاتُ أَنْوَاطٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سُبْحَانَ اللَّهِ، هَذَا كَمَا قَالَ قَوْمُ مُوسَى: اجْعَلْ لَنَا إِلَهًا كَمَا لَهُمْ آلِهَةٌ سورة الأعراف آية 138، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتَرْكَبُنَّ سُنَّةَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو وَاقِدٍ اللَّيْثِيُّ اسْمُهُ الْحَارِثُ بْنُ عَوْفٍ، وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ.
ابوواقد لیثی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حنین کے لیے نکلے تو آپ کا گزر مشرکین کے ایک درخت کے پاس سے ہوا جسے ذات انواط کہا جاتا تھا، اس درخت پر مشرکین اپنے ہتھیار لٹکاتے تھے ۱؎، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے لیے بھی ایک ذات انواط مقرر فرما دیجئیے جیسا کہ مشرکین کا ایک ذات انواط ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سبحان اللہ! یہ تو وہی بات ہے جو موسیٰ علیہ السلام کی قوم نے کہی تھی کہ ہمارے لیے بھی معبود بنا دیجئیے جیسا ان مشرکوں کے لیے ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم گزشتہ امتوں کی پوری پوری پیروی کرو گے“۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابوواقد لیثی کا نام حارث بن عوف ہے، ۳- اس باب میں ابو سعید خدری اور ابوہریرہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎: ذات انواط نامی درخت جھاؤ کی قسم سے تھا، مشرکین بطور حاجت برآری اس پر اپنا ہتھیار لٹکاتے اور اس درخت کے اردگرد اعتکاف کرتے تھے۔
۲؎: مفہوم یہ ہے کہ تم خلاف شرع نافرمانی کے کاموں میں اپنے سے پہلے کی امتوں کے نقش قدم پر چلو گے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے مطابق آج مسلمانوں کا حال حقیقت میں ایسا ہی ہے، چنانچہ یہود و نصاری اور مشرکین کی کون سی عادات و اطوار ہیں جنہیں مسلمانوں نے نہ اپنایا ہو۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2180
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: ذات انواط نامی درخت جھاؤ کی قسم سے تھا، مشرکین بطور حاجت برآری اس پر اپنا ہتھیار لٹکاتے اور اس درخت کے ارد گرد اعتکاف کرتے تھے۔
2؎: مفہوم یہ ہے کہ تم خلاف شرع نافرمانی کے کاموں میں اپنے سے پہلے کی امتوں کے نقش قدم پر چلوگے، نبی اکرم ﷺ کے اس فرمان کے مطابق آج مسلمانوں کا حال حقیقت میں ایسا ہی ہے، چنانچہ یہود و نصاری اور مشرکین کی کون سی عادات و اطوار ہیں جنہیں مسلمانوں نے نہ اپنایا ہو۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2180
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:871
871- سیدنا ابوواقد لیثی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حنین کی طرف نکلے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک درخت کے پاس سے ہوا جس کا نام ”ذات انواط“ تھا۔ مشرکین اپنا اسلحہ اس پر لٹکایا کرتے تھے۔ لوگوں نے عرض کی: یار سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! ہمارے لیے بھی کوئی ”ذات انواط“ مقرر کر دیں جس طرح ان لوگوں کا ”ذات انواط“ تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اکبر! یہ تو اسی طرح ہے، جس طرح بنی اسرائیل نے کہا تھا: تم ہمارے لیے بھی اسی طرح کا معبود بنادو جس طرح ان کا معبود ہے۔“(پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:)”تم لوگ اپنے پہلے کے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:871]
فائدہ: ذات انواط نامی درخت جھاؤ کی قسم سے تھا، مشرکین بطور حاجت برآری اس درخت پر اپنے ہتھیار لٹکاتے اور اس درخت کے اردگرد طواف کیا کرتے تھے۔ نیز یہ معلوم ہوا کہ مسلمان نافرمانی کے کاموں میں سابقہ امتوں کے نقش قدم پر چلیں گے، افسوس کہ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ثابت ہوا اور آج کا مسلمان یہود و نصاریٰ اور مشرکین کی عادات واطوار کو اپناتے نظر آتے ہیں۔ حالانکہ یہی وہ کفار ہیں جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے دشمن ہیں، وہ مسلمانوں کے خیر خواہ کیسے بن سکتے ہیں۔ اب تو سوشل میڈ یا، پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا کے ذریعے یہود و نصاریٰ مسلمان گھروں میں اپنے پنجے گاڑ چکے ہیں۔ ایک چینل دینی ہے اور دوسرا یہود و نصاری کا ہے۔ مسلمان دینی چینل لگانے کی بجائے یہود و نصاری کو ترجیح دیتا ہے!!
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 870