سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
Chapters On Inheritance
11. باب مَا جَاءَ فِي مِيرَاثِ الْجَدَّةِ مَعَ ابْنِهَا
11. باب: پوتے کی میراث میں دادی اور اس کے بیٹے کے حصہ کا بیان۔
Chapter: What has been Related About The Inheritance For The Grandmother Along With Her Daughter
حدیث نمبر: 2102
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن عرفة، حدثنا يزيد بن هارون، عن محمد بن سالم، عن الشعبي، عن مسروق، عن عبد الله بن مسعود، قال في الجدة مع ابنها: " إنها اول جدة اطعمها رسول الله صلى الله عليه وسلم سدسا مع ابنها وابنها حي "، قال ابو عيسى: هذا حديث لا نعرفه مرفوعا إلا من هذا الوجه، وقد ورث بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم الجدة مع ابنها ولم يورثها بعضهم.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ فِي الْجَدَّةِ مَعَ ابْنِهَا: " إِنَّهَا أَوَّلُ جَدَّةٍ أَطْعَمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُدُسًا مَعَ ابْنِهَا وَابْنُهَا حَيٌّ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ وَرَّثَ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجَدَّةَ مَعَ ابْنِهَا وَلَمْ يُوَرِّثْهَا بَعْضُهُمْ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ (پوتے کے ترکہ میں) دادی اور اس کے بیٹے کے حصہ کے بارے میں کہتے ہیں: وہ پہلی دادی تھی جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بیٹے کی موجودگی میں چھٹا حصہ دیا، اس وقت اس کا بیٹا زندہ تھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ہم اسے صرف اسی سند سے مرفوع جانتے ہیں،
۲- بعض صحابہ نے بیٹے کی موجودگی میں دادی کو وارث ٹھہرایا ہے اور بعض نے وارث نہیں ٹھہرایا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9565) (ضعیف) (سند میں ”محمد بن سالم“ ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (1687)

قال الشيخ زبير على زئي: (2102) إسناده ضعيف
محمد بن سالم: ضعيف (تق: 5898)

   جامع الترمذي2102عبد الله بن مسعودأول جدة أطعمها رسول الله سدسا مع ابنها وابنها حي


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.