سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
Chapters on Righteousness And Maintaining Good Relations With Relatives
88. باب مَا جَاءَ فِي الثَّنَاءِ بِالْمَعْرُوفِ
88. باب: احسان کے بدلے تعریف کرنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Praising For Good
حدیث نمبر: 2035
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسين بن الحسن المروزي بمكة، وإبراهيم بن سعيد الجوهري، قالا: حدثنا الاحوص بن جواب، عن سعير بن الخمس، عن سليمان التيمي، عن ابي عثمان النهدي، عن اسامة بن زيد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صنع إليه معروف فقال لفاعله: جزاك الله خيرا فقد ابلغ في الثناء "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن جيد غريب، لا نعرفه من حديث اسامة بن زيد إلا من هذا الوجه، وقد روي عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله، وسالت محمدا فلم يعرفه، حدثني عبد الرحيم بن حازم البلخي، قال: سمعت المكي بن إبراهيم، يقول: كنا عند ابن جريج المكي، فجاء سائل فساله، فقال ابن جريج لخازنه: اعطه دينارا، فقال: ما عندي إلا دينار إن اعطيته لجعت وعيالك، قال: فغضب وقال: اعطه، قال المكي: فنحن عند ابن جريج إذ جاءه رجل بكتاب وصرة وقد بعث إليه بعض إخوانه، وفي الكتاب إني قد بعثت خمسين دينارا، قال: فحل ابن جريج الصرة: فعدها فإذا هي احد وخمسون دينارا، قال: فقال ابن جريج لخازنه: قد اعطيت واحدا فرده الله عليك وزادك خمسين دينارا.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ الْمَرْوَزِيُّ بِمَكَّةَ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَحْوَصُ بْنُ جَوَّابٍ، عَنْ سُعَيْرِ بْنِ الْخِمْسِ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صُنِعَ إِلَيْهِ مَعْرُوفٌ فَقَالَ لِفَاعِلِهِ: جَزَاكَ اللَّهُ خَيْرًا فَقَدْ أَبْلَغَ فِي الثَّنَاءِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ جَيِّدٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا فَلَمْ يَعْرِفْهُ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ حَازِمٍ الْبَلْخِيُّ، قَال: سَمِعْتُ الْمَكِّيَّ بْنَ إِبْرَاهِيمَ، يَقُولُ: كُنَّا عِنْدَ ابْنِ جُرَيْجٍ الْمَكِّيِّ، فَجَاءَ سَائِلٌ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ لِخَازِنِهِ: أَعْطِهِ دِينَارًا، فَقَالَ: مَا عِنْدِي إِلَّا دِينَارٌ إِنْ أَعْطَيْتُهُ لَجُعْتَ وَعِيَالُكَ، قَالَ: فَغَضِبَ وَقَالَ: أَعْطِهِ، قَالَ الْمَكِّيُّ: فَنَحْنُ عِنْدَ ابْنِ جُرَيْجٍ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ بِكِتَابٍ وَصُرَّةٍ وَقَدْ بَعَثَ إِلَيْهِ بَعْضُ إِخْوَانِهِ، وَفِي الْكِتَابِ إِنِّي قَدْ بَعَثْتُ خَمْسِينَ دِينَارًا، قَالَ: فَحَلَّ ابْنُ جُرَيْجٍ الصُّرَّةَ: فَعَدَّهَا فَإِذَا هِيَ أَحَدٌ وَخَمْسُونَ دِينَارًا، قَالَ: فَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ لِخَازِنِهِ: قَدْ أَعْطَيْتَ وَاحِدًا فَرَدَّهُ اللَّهُ عَلَيْكَ وَزَادَكَ خَمْسِينَ دِينَارًا.
اسامہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کے ساتھ کوئی بھلائی کی گئی اور اس نے بھلائی کرنے والے سے «جزاك الله خيراً» اللہ تعالیٰ تم کو بہتر بدلا دے کہا، اس نے اس کی پوری پوری تعریف کر دی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن جید غریب ہے، ہم اسے اسامہ بن زید رضی الله عنہ کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ کے واسطہ سے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل حدیث مروی ہے، میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا،
۳- مکی بن ابراہیم کہتے ہیں کہ ہم لوگ ابن جریج مکی کے پاس تھے، ایک مانگنے والا آیا اور ان سے کچھ مانگا، ابن جریج نے اپنے خزانچی سے کہا: اسے ایک دینار دے دو، خازن نے کہا: میرے پاس صرف ایک دینار ہے اگر میں اسے دے دوں تو آپ اور آپ کے اہل و عیال بھوکے رہ جائیں گے، یہ سن کر ابن جریج غصہ ہو گئے اور فرمایا: اسے دینار دے دو، ہم ابن جریج کے پاس ہی تھے کہ ایک آدمی ان کے پاس ایک خط اور تھیلی لے کر آیا جسے ان کے بعض دوستوں نے بھیجا تھا، خط میں لکھا تھا: میں نے پچاس دینار بھیجے ہیں، ابن جریج نے تھیلی کھولی اور شمار کیا تو اس میں اکاون دینار تھے، ابن جریج نے اپنے خازن سے کہا: تم نے ایک دینار دیا تو اللہ تعالیٰ نے تم کو اسے مزید پچاس دینار کے ساتھ لوٹا دیا۔

وضاحت:
۱؎: یعنی کسی پر احسان کیا گیا ہو، اس نے اپنے محسن کے لیے «جزاك الله خيرا» کہا تو اس احسان کا اس نے پورا پورا شکر یہ ادا کر دیا۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 71 (180) (تحفة الأشراف: 103) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (3024)، التعليق الرغيب (2 / 55)، الروض النضير (8)

قال الشيخ زبير على زئي: (2035) إسناده ضعيف
سليمان التيمي مدلس وعنعن (د 1488) ولبعض الحديث شواھد . فائدة: أثر عبد الملك بن عبد العزيز بن جريح: سنده حسن .

   جامع الترمذي2035أسامة بن زيدمن صنع إليه معروف فقال لفاعله جزاك الله خيرا فقد أبلغ في الثناء
   المعجم الصغير للطبراني745أسامة بن زيدمن صنع إليه معروف فقال لفاعله جزاك الله خيرا فقد أبلغ في الثناء
   بلوغ المرام1179أسامة بن زيد من صنع إليه معروف فقال لفاعله : جزاك الله خيرا فقد أبلغ في الثناء

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2035 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2035  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی کسی پرا حسان کیاگیا ہو،
اس نے اپنے محسن کے لیے (جزاك الله خيرا) کہا تو اس احسان کا اس نے پوراپورا شکریہ ادا کردیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2035   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1179  
´(قسموں اور نذروں کے متعلق احادیث)`
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کسی سے نیکی اور اچھا برتاؤ کیا جائے اور وہ اس کرنے والے سے کہے کہ «جزاك الله خيرا» اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر سے نوازے تو اس نے اس کا پورا حق شکریہ ادا کر دیا۔ اس کو ترمذی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے صحیح کہا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1179»
تخریج:
«أخرجه الترمذي، البر والصلة، باب ما جاء في الثناء بالمعروف، حديث:2035، وقال: حسن، وابن حبان (الإحسان):5 /174، حديث:3404.»
تشریح:
سبل السلام میں ہے کہ اس حدیث کو یہاں ذکر کرنا کِتَابُ الْأَیْمَانِ وَالنُّذُور کے ساتھ کچھ مناسبت نہیں رکھتا۔
دراصل اس کا محل کتاب الجامع ‘ باب الأدب ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1179   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.