(مرفوع) حدثنا محمد بن حميد، حدثنا زيد بن حباب، وابو تميلة يحيى بن واضح، عن عبد الله بن مسلم، عن عبد الله بن بريدة، عن ابيه، قال: " جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم وعليه خاتم من حديد فقال: " ما لي ارى عليك حلية اهل النار "، ثم جاءه وعليه خاتم من صفر، فقال: " ما لي اجد منك ريح الاصنام "، ثم اتاه وعليه خاتم من ذهب، فقال: " مالي ارى عليك حلية اهل الجنة "، قال: من اي شيء اتخذه، قال: " من ورق ولا تتمه مثقالا " قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وفي الباب، عن عبد الله بن عمرو، وعبد الله بن مسلم يكنى ابا طيبة وهو مروزي.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، وَأَبُو تُمَيْلَةَ يَحْيَى بْنُ وَاضِحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: " جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ خَاتَمٌ مِنْ حَدِيدٍ فَقَالَ: " مَا لِي أَرَى عَلَيْكَ حِلْيَةَ أَهْلِ النَّارِ "، ثُمَّ جَاءَهُ وَعَلَيْهِ خَاتَمٌ مِنْ صُفْرٍ، فَقَالَ: " مَا لِي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ الْأَصْنَامِ "، ثُمَّ أَتَاهُ وَعَلَيْهِ خَاتَمٌ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ: " مَالِي أَرَى عَلَيْكَ حِلْيَةَ أَهْلِ الْجَنَّةِ "، قَالَ: مِنْ أَيِّ شَيْءٍ أَتَّخِذُهُ، قَالَ: " مِنْ وَرِقٍ وَلَا تُتِمَّهُ مِثْقَالًا " قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَفِي الْبَاب، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُسْلِمٍ يُكْنَى أَبَا طَيْبَةَ وَهُوَ مَرْوَزِيٌّ.
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لوہے کی انگوٹھی پہن کر آیا، آپ نے فرمایا: ”کیا بات ہے میں دیکھ رہا ہوں کہ تم جہنمیوں کا زیور پہنے ہو؟“ پھر وہ آپ کے پاس پیتل کی انگوٹھی پہن کر آیا، آپ نے فرمایا: ”کیا بات ہے کہ تم سے بتوں کی بدبو آ رہی ہے؟ پھر وہ آپ کے پاس سونے کی انگوٹھی پہن کر آیا، تو آپ نے فرمایا: ”کیا بات ہے میں دیکھ رہا ہوں کہ تم جنتیوں کا زیور پہنے ہو؟ اس نے پوچھا: میں کس چیز کی انگوٹھی پہنوں؟ آپ نے فرمایا: ”چاندی کی اور (وزن میں) ایک مثقال سے کم رکھو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- اس باب میں عبداللہ بن عمرو سے بھی روایت ہے، ۳- عبداللہ بن مسلم کی کنیت ابوطیبہ ہے اور وہ عبداللہ بن مسلم مروزی ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الخاتم 4 (4223)، سنن النسائی/الزینة 46 (5198)، (تحفة الأشراف: 1982)، و مسند احمد (5/359) (ضعیف) (اس کے راوی عبداللہ بن مسلم ابو طیبہ حافظہ کے کمزور ہیں، انہیں اکثر وہم ہو جایا کرتا تھا)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (4396)، آداب الزفاف (128)
ما لي أرى عليك حلية أهل النار ثم جاءه وعليه خاتم من صفر فقال ما لي أجد منك ريح الأصنام ثم أتاه وعليه خاتم من ذهب فقال مالي أرى عليك حلية أهل الجنة قال من أي شيء أتخذه قال من ورق ولا تتمه مثقالا
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5198
´انگوٹھی میں چاندی کتنی مقدار میں ہونی چاہئے؟` بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، وہ لوہے کی انگوٹھی پہنے ہوئے تھا، آپ نے فرمایا: ”کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں جہنمیوں کا زیور پہنے دیکھ رہا ہوں؟“ یہ سن کر اس نے وہ انگوٹھی پھینک دی۔ پھر پیتل کی انگوٹھی پہن کر آپ کے پاس آیا۔ آپ نے فرمایا: ”کیا وجہ ہے مجھے تم سے بتوں کی بو محسوس رہی ہے؟“ اس نے وہ انگوٹھی بھی پھینک دی اور بولا: اللہ کے رسول! پھر کس چیز کی بناؤں؟ آپ نے فرمایا: ”چاندی کی، [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5198]
اردو حاشہ: محقق کتاب کا اس روایت کی سند کو حسن کہنا محل نظر ہے کیونکہ اس کی سند میں عبداللہ بن مسلم راجح قول کے مطابق ضعیف ہے اور کسی نے اس کی متابعت بھی نہیں کی۔ تفصیل کے لیے دیکھئے: (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي:38؍283) تاہم اس میں لوہے کی انگوٹھی کو جہنمیوں کا زیور قراردینے والا جملہ دیگر صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ تفصیل کےلیے دیکھئے، حدیث: 5208 کے فوائد۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5198
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4223
´لوہے کی انگوٹھی پہننا کیسا ہے؟` بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا، وہ پتیل کی انگوٹھی پہنے ہوئے تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”کیا بات ہے، میں تجھ سے بتوں کی بدبو محسوس کر رہا ہوں؟“ تو اس نے اپنی انگوٹھی پھینک دی، پھر لوہے کی انگوٹھی پہن کر آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا بات ہے، میں تجھے جہنمیوں کا زیور پہنے ہوئے دیکھتا ہوں؟“ تو اس نے پھر اپنی انگوٹھی پھینک دی، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! پھر کس چیز کی انگوٹھی بنواؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چاندی کی بنواؤ اور اسے ایک مثقال سے کم رکھ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابي داود/كتاب الخاتم /حدیث: 4223]
فوائد ومسائل: اس مقدار کی حد تک چاندی کی انگوٹھی مرد کے لیئے جائز ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4223