سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: لباس کے احکام و مسائل
The Book on Clothing
3. باب
3. باب: اس ضمن میں ایک اور باب۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1723
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو عمار، حدثنا الفضل بن موسى، عن محمد بن عمرو، حدثنا واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ، قال: " قدم انس بن مالك، فاتيته، فقال: من انت؟ فقلت: انا واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ، قال: فبكى، وقال: إنك لشبيه بسعد، وإن سعدا كان من اعظم الناس واطولهم، وإنه بعث إلى النبي صلى الله عليه وسلم جبة من ديباج منسوج فيها الذهب، فلبسها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصعد المنبر فقام او قعد، فجعل الناس يلمسونها، فقالوا: ما راينا كاليوم ثوبا قط، فقال: " اتعجبون من هذه؟ لمناديل سعد في الجنة خير مما ترون "، قال ابو عيسى: وفي الباب، عن اسماء بنت ابي بكر، وهذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا وَاقِدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ، قَالَ: " قَدِمَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، فَأَتَيْتُهُ، فَقَالَ: مَنْ أَنْتَ؟ فَقُلْتُ: أَنَا وَاقِدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ، قَالَ: فَبَكَى، وَقَالَ: إِنَّكَ لَشَبِيهٌ بِسَعْدٍ، وَإِنَّ سَعْدًا كَانَ مِنْ أَعْظَمِ النَّاسِ وَأَطْوَلِهِمْ، وَإِنَّهُ بُعِثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُبَّةٌ مِنْ دِيبَاجٍ مَنْسُوجٌ فِيهَا الذَّهَبُ، فَلَبِسَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَقَامَ أَوْ قَعَدَ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَلْمِسُونَهَا، فَقَالُوا: مَا رَأَيْنَا كَالْيَوْمِ ثَوْبًا قَطُّ، فَقَالَ: " أَتَعْجَبُونَ مِنْ هَذِهِ؟ لَمَنَادِيلُ سَعْدٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِمَّا تَرَوْنَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ کہتے ہیں کہ انس بن مالک رضی الله عنہ (ہمارے پاس) آئے تو میں ان کے پاس گیا، انہوں نے پوچھا: تم کون ہو؟ میں نے کہا: میں واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ رضی الله عنہ ہوں، انس رضی الله عنہ رو پڑے اور بولے: تم سعد کی شکل کے ہو، سعد بڑے دراز قد اور لمبے تھے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ریشمی جبہ بھیجا گیا جس میں زری کا کام کیا ہوا تھا ۱؎ آپ اسے پہن کر منبر پر چڑھے، کھڑے ہوئے یا بیٹھے تو لوگ اسے چھو کر کہنے لگے: ہم نے آج کی طرح کبھی کوئی کپڑا نہیں دیکھا، آپ نے فرمایا: کیا تم اس پر تعجب کر رہے ہو؟ جنت میں سعد کے رومال اس سے کہیں بہتر ہیں جو تم دیکھ رہے ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں اسماء بنت ابی بکر سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الہبة 28 (2615)، وبدء الخلق 8 (3248)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 24 (2469)، سنن النسائی/الزینة 88 (5304)، (تحفة الأشراف: 1648)، و مسند احمد (3/111، 121-122، 207، 209، 229، 238، 251، 277) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ جبہ اکیدردومہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بطور ہدیہ بھیجا تھا، یہ ریشم کی حرمت سے پہلے کا واقعہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري3248أنس بن مالكمناديل سعد بن معاذ في الجنة أحسن من هذا
   صحيح البخاري2615أنس بن مالكمناديل سعد بن معاذ في الجنة أحسن من هذا
   صحيح مسلم6351أنس بن مالكعن الحرير فعجب الناس منها فقال والذي نفس محمد بيده إن مناديل سعد بن معاذ في الجنة أحسن من هذا
   جامع الترمذي1723أنس بن مالكمناديل سعد في الجنة خير مما ترون
   سنن النسائى الصغرى5304أنس بن مالكمناديل سعد في الجنة أحسن مما ترون
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1723 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1723  
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
یہ جبہ اکیدردومہ نے نبی اکرم ﷺکے لیے بطور ہدیہ بھیجاتھا،
یہ ریشم کی حرمت سے پہلے کا واقعہ ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1723   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5304  
´سونے کے کام والے دیبا نامی ریشمی کپڑا پہننے کا بیان۔`
واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ کہتے ہیں کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ جب مدینے آئے، تو میں ان کے پاس گیا، میں نے انہیں سلام کیا تو انہوں نے کہا: تم کون ہو؟ میں نے کہا: میں واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ ہوں، وہ بولے: سعد تو بہت عظیم شخص تھے اور لوگوں میں سب سے لمبے تھے، پھر وہ رو پڑے اور بہت روئے، پھر بولے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دومۃ کے بادشاہ اکیدر کے پاس ایک وفد بھیجا، تو اس نے آپ کے پاس دیبا کا ایک جبہ بھیجا، جس میں سونے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5304]
اردو حاشہ:
(1) اما م نسائی رحمہ اللہ کا ترجمۃ الباب سے مقصد یہ مسئلہ بیان کرنا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ریشم کا ایسا جوڑا زیب تن کیا تھا جس کی بنائی سونے کے تاروں سے کی گئی تھی۔ امام صاحب کا مقصد یہی ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس حدیث میں مذکور الفاظ فلبسه رسول الله ﷺ شاذ ہیں۔ یہ حدیث صحیح بخاری میں بھی مذکور ہے لیکن اس میں یہ الفاظ (جنہیں شاذ کہا گیا ہے) نہیں ہیں بہر حال یہ امام نسائی رحمہ اللہ کا اپنا رجحان ہے یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اگلا باب اس کے نسخ کے متعلق قائم کیا ہے۔ واللہ أعلم۔ تفصیل کےلیے دیکھیے: (ذخیرة العقبی شرح سنن النسائي:39/ 28، 29)
(2) اس حدیث مبارکہ سے قبیلہ اوس کے سردار حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی فضیلت اور جنت میں اعلیٰ مقام نیز اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کی قدرو منزلت معلوم ہوتی ہے کہ ان کے اونی کپڑے دنیا کے قیمتی اور بہترین ریشم سے بہتر ہیں کیونکہ تولیہ یا ہاتھ صاف کرنے والا رومال دیگر کپڑوں اور لباس کے مقابلے میں انتہائی کم قیمت اورگھٹیا ہوتا ہے جب وہ اس قدر قیمتی ہے تو ان کے استعمال کے دوسرے کپڑے اور لباس کس قدر بہتر اور قیمتی ہوں گے۔
(3) یہ حدیث مبارکہ اس بات پر بھی دلالت کرتی ہے کہ مشرک کا ہدیہ قبول کیا جا سکتا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری میں مذکورہ حدیث پر ان الفاظ سے عنوان قائم کیا ہے: قبول الهدية من المشركين (صحیح البخاري: الهبة وفضلها والتحريض عليها، باب28)
(4) تشریف لائے حضرت انس رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ کے انصاری تھے مگر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں وہ بصرہ چلے گئے۔ کبھی کبھی اپنی جنم بھومی مدینہ منورہ میں تشریف لاتے تھے۔
(5) لمبے قد کے ان کے پوتے واقد بھی لمبے قد کاٹھ کے تھے اس لیے ان کو دیکھ کر یہ ذکر فرمایا۔
(6) رومال عربی میں لفظ مندیل استعمال ہوا ہے۔ مندیل چھوٹے رومال کو کہتے ہیں جو گردوغبار صاف کرنے کےلیے ہاتھ میں رکھا جاتا ہے۔ عموماً یہ باقی لباس سے کم تر ہوتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5304   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6351  
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ریشمی جبہ کاتحفہ پیش کیاگیا اور آپ ریشم(پہننے) سے منع فرماتے تھے تو لوگ اس سے تعجب کرنے لگے،چنانچہ آپ نے فرمایا،"اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) کی جان ہے!جنت میں سعد بن معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے تولیے بھی اس سے زیادہ اچھے ہیں۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:6351]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
مناديل:
مندیل کی جمع ہے جوندل میل کچیل سے ماخوذ ہے معنی تولیہ ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6351   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.