(مرفوع) حدثنا محمد بن صدران ابو جعفر البصري، حدثنا طالب بن حجير، عن هود بن عبد الله بن سعد، عن جده مزيدة، قال: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الفتح وعلى سيفه ذهب وفضة، قال طالب: فسالته عن الفضة، فقال:" كانت قبيعة السيف فضة"، قال ابو عيسى: وفي الباب، عن انس، وهذا حديث حسن غريب، وجد هود اسمه: مزيدة العصري.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صُدْرَانَ أَبُو جَعْفَرٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا طَالِبُ بْنُ حُجَيْرٍ، عَنْ هُودِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ جَدِّهِ مَزِيدَةَ، قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ وَعَلَى سَيْفِهِ ذَهَبٌ وَفِضَّةٌ، قَالَ طَالِبٌ: فَسَأَلْتُهُ عَنِ الْفِضَّةِ، فَقَالَ:" كَانَتْ قَبِيعَةُ السَّيْفِ فِضَّةً"، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَنَسٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَجَدُّ هُودٍ اسْمُهُ: مَزِيدَةُ الْعَصَرِيُّ.
مزیدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ داخل ہوئے اور آپ کی تلوار سونا اور چاندی سے مزین تھی، راوی طالب کہتے ہیں: میں نے ہود بن عبداللہ سے چاندی کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: قبضہ کی گرہ چاندی کی تھی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲-”هود“ کے دادا کا نام مزیدہ عصری ہے، ۳- اس باب میں انس سے بھی روایت ہے۔
وضاحت: ۱؎: تلوار میں سونے یا چاندی کا استعمال دشمنوں پر رعب قائم کرنے کے لیے ہوا ہو گا، ورنہ صحابہ کرام جو اپنے ایمان میں اعلی مقام پر فائز تھے، ان کے لیے یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ سونے یا چاندی کا استعمال بطور زیب و زینت کریں، یہ لوگ اپنی ایمانی قوت کے سبب ان سب چیزوں سے بے نیاز تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر ما یأتي (تحفة الأشراف: 11254) (ضعیف) (سند میں ’’هود‘‘ لين الحديث ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف مختصر الشمائل المحمدية (87)، الإرواء (3 / 306) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (822) //
قال الشيخ زبير على زئي: (1690) سنده ضعيف ھود بن عبدالله اختلفت نسخ الترمذي فى تحسين حديثه وعدم تحسينه و تعارض قول الذھبي فيه فھو مجھول الحال
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1690
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: تلوار میں سونے یا چاندی کا استعمال دشمنوں پر رعب قائم کرنے کے لیے ہوا ہوگا، ورنہ صحابہ کرام جو اپنے ایمان میں اعلی مقام پر فائز تھے، ان کے لیے یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ سونے یا چاندی کا استعمال بطور زیب وزینت کریں، یہ لوگ اپنی ایمانی قوت کے سبب ان سب چیزوں سے بے نیاز تھے۔
نوٹ: (سند میں ”ہود“ لین الحدیث ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1690