(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، حدثنا محمد بن المنكدر، قال: مر سلمان الفارسي بشرحبيل بن السمط وهو في مرابط له، وقد شق عليه وعلى اصحابه، قال: الا احدثك يا ابن السمط بحديث سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: بلى، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " رباط يوم في سبيل الله افضل، وربما قال: خير، من صيام شهر وقيامه، ومن مات فيه وقي فتنة القبر، ونمي له عمله إلى يوم القيامة "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: مَرَّ سَلْمَانُ الْفَارِسِيُّ بِشُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ وَهُوَ فِي مُرَابَطٍ لَهُ، وَقَدْ شَقَّ عَلَيْهِ وَعَلَى أَصْحَابِهِ، قَالَ: أَلَا أُحَدِّثُكَ يَا ابْنَ السِّمْطِ بِحَدِيثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " رِبَاطُ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَفْضَلُ، وَرُبَّمَا قَالَ: خَيْرٌ، مِنْ صِيَامِ شَهْرٍ وَقِيَامِهِ، وَمَنْ مَاتَ فِيهِ وُقِيَ فِتْنَةَ الْقَبْرِ، وَنُمِّيَ لَهُ عَمَلُهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
محمد بن منکدر کہتے ہیں کہ سلمان فارسی رضی الله عنہ شرحبیل بن سمط کے پاس سے گزرے، وہ اپنے «مرابط»(سرحد پر پاسبانی کی جگہ) میں تھے، ان پر اور ان کے ساتھیوں پر وہاں رہنا گراں گزر رہا تھا، سلمان فارسی رضی الله عنہ نے کہا: ابن سمط؟ کیا میں تم سے وہ حدیث بیان نہ کروں جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، سلمان رضی الله عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”اللہ کی راہ میں ایک دن کی پاسبانی ایک ماہ روزہ رکھنے اور تہجد پڑھنے سے افضل ہے، آپ نے «أفضل» کی بجائے کبھی «خير»(بہتر ہے) کا لفظ کہا: اور جو شخص اس حالت میں وفات پا گیا، وہ عذاب قبر سے محفوظ رہے گا اور قیامت تک اس کا عمل بڑھایا جائے گا“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت: ۱؎: یعنی مرنے سے اس کے ثواب کا سلسلہ منقطع نہیں ہو گا، بلکہ تاقیامت جاری رہے گا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 50 (1913)، سنن النسائی/الجہاد 39 (3169)، (تحفة الأشراف: 4510)، و مسند احمد (5/440، 441) (صحیح) (مؤلف کی سند میں محمد بن المنکدر اور سلمان فارسی رضی الله عنہ کے درمیان انقطاع ہے، مگر مسلم اور نسائی کی سند جو بطریق شرحبیل بن سمط ہے متصل ہے)»
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3169
´سرحد پر پہرے کی فضیلت کا بیان۔` سلمان الخیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اللہ کے راستے میں ایک دن ایک رات پہرہ دیا اسے ایک مہینے کے روزے و نماز کا ثواب ملے گا، اور جو پہرہ دینے کی حالت میں مر گیا اسے اسی طرح کا اجر برابر ملتا رہے گا، اور اس کا رزق بھی جاری کر دیا جائے گا، اور وہ فتنوں سے محفوظ ہو جائے گا“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3169]
اردو حاشہ: (1) مقصد یہ کہ صرف لڑائی ہی جہاد نہیں بلکہ لڑائی کی تربیت حاصل کرنا‘ لڑائی کی تیاری کرنا اور دشمن سے مقابلے کے لیے تیار رہنا بھی جہا دہے۔ فوج سرحدوں پر بیٹھی ہرے اور اس کے ڈر سے دشمن وبکارہے تو یہ بھی جہاد ہے۔ اس پر اجر عظیم حاصل ہوگا۔ لڑائی تو آخری چارئہ کار ہے جو بہ امرمجبوری اختیار کیا جائے گا‘ اسی لیے رسول اللہﷺ نے لڑائی کی خواہش کرنے سے منع فرمایا ہے۔ ہاں جب مجبوراً لڑنا پڑے تو ڈٹ کر لڑیں۔ (2)”ثواب جاری رکھا جائے گا“ جنگی تیاری صدقہ جاریہ کی طرح ہے کیونکہ اس کی برکت سے دشمن کا حوصلہ پست رہتا ہے اور اسلام کی اشاعت میں ترقی ہوتی ہے۔ چونکہ اس کا فائدہ جاری ہے‘ لہٰذا اس کا ثواب بھی جاری رہے گا۔ باقی رہا رزق‘ تو مرنے کے بعد وہ کس طرح جاری رہتا ہے؟ اس کی کیفیت صرف اللہ ہی جانتا ہے۔ (3)”امتحان لینے والوں“ یعنی قبر میں سوال وجواب والے فرشتے اس کا امتحان نہیں لیں گے اس کا اس نیکی کی حالت میں فوت ہونا ہی اس کے مخلص مسلمان ہونے کی قاطع دلیل ہے‘ لہٰذا سوال وجواب کی ضرورت ہی نہیں۔ بعض نے اس سے مراد شیاطین لیے ہیں‘ یعنی شیاطین اسے مرتے وقت گمراہ نہیں کرسکیں گے۔ بعض نے اس سے عذاب والے فرشتے مراد لیے ہیں‘ یعنی اسے عذاب کا خطرہ نہیں رہے گا۔ دراصل عربی عبارت میں لفظ ”فتان“ استعمال کیا گیا ہے۔ اس کے یہ تینوں معنی مراد ہوسکتے ہیں۔ واللّـٰہ أعلم۔ (4)”سلمان خیر“ نام تو سلمان تھا جو کہ سلمان فارسی کے نام سے معروف ہیں۔ ان کی نیک نفسی کی وجہ سے انہیں سلمان خیر کہا گیا۔ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَأَرْضَاہُ۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3169
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3170
´سرحد پر پہرے کی فضیلت کا بیان۔` سلمان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جس نے اللہ کے راستے میں ایک دن ایک رات پہرہ دیا اسے ایک ماہ کے روزے رکھنے اور نماز پڑھنے کا ثواب ملے گا، اور اگر وہ (اس دوران) مر گیا تو وہ جو کام کر رہا تھا اس کا وہ کام جاری تصور کیا جائے گا۔ اور (منکر و نکیر کے) فتنوں سے محفوظ ہو جائے گا، (یعنی وہ اس سے سوال و جواب کرنے کے لیے اس کے پاس حاضر نہ ہوں گے) اور اس کے لیے اس کا رزق (جو شہداء کا رزق ہے) جاری کر [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3170]
اردو حاشہ: مذکورہ حدیث سابقہ حدیث ہی کے مفہوم کی حامل ہے
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3170
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4938
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”ایک دن، رات سرحدی چوکی پر پہرہ دینا، ایک ماہ کے روزوں اور قیام سے بہتر ہے اور اگر وہ اس حالت میں فوت ہو گیا تو وہ جو عمل کرتا تھا وہ اس کے لیے جاری رہے گا اور اس کا رزق جاری کر دیا جائے گا اور وہ قبر کے آزمائش کرنے والے سے محفوظ رہے گا۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:4938]
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: الفتان: اگر ف پر پیش ہوتو رفاتن کی جمع ہوگا اور اگرف پر زبر ہوتو یہ مبالغہ کا صیغہ ہوگا۔ فوائد ومسائل: اس حدیث سے سرحد پر پہرہ دینے کی فضیلت نمایاں ہو رہی ہے، کیونکہ مرنے کے بعد مرنے والے کے عمل منقطع ہو جاتے ہیں لیکن جو سرحد پر پہرہ دیتے ہوئے فوت ہوتا ہے، اس کے عمل جاری رہتے ہیں، اور یہ ایک ایسا امتیاز ہے، جس میں اور کوئی شریک نہیں ہے، اس لیے بعض روایات میں یہ صراحت موجود ہے کہ سرحد پر پہرہ دینے والے کے سوا ہر شخص کا عمل موت سے منقطع ہو جاتا ہے، لیکن سرحدی محافظ کا عمل قیامت تک بڑھتا رہتا ہے، گویا یہ عمل اس کے لیے صدقہ جاریہ بنتا ہے۔