سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
The Book on Sacrifices
22. باب
22. باب: قربانی سے متعلق ایک اور باب۔
Chapter: What Is Said Upon Slaughtering
حدیث نمبر: 1521
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة , حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن , عن عمرو بن ابي عمرو , عن المطلب , عن جابر بن عبد الله , قال: " شهدت مع النبي صلى الله عليه وسلم الاضحى بالمصلى , فلما قضى خطبته نزل عن منبره , فاتي بكبش فذبحه رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده , وقال بسم الله , والله اكبر، هذا عني وعمن لم يضح من امتي " , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب من هذا الوجه , والعمل على هذا عند اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم , ان يقول الرجل إذا ذبح , بسم الله , والله اكبر , وهو قول ابن المبارك , والمطلب بن عبد الله بن حنطب , يقال: إنه لم يسمع من جابر.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ , حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو , عَنْ الْمُطَّلِبِ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: " شَهِدْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَضْحَى بِالْمُصَلَّى , فَلَمَّا قَضَى خُطْبَتَهُ نَزَلَ عَنْ مِنْبَرِهِ , فَأُتِيَ بِكَبْشٍ فَذَبَحَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ , وَقَالَ بِسْمِ اللَّهِ , وَاللَّهُ أَكْبَرُ، هَذَا عَنِّي وَعَمَّنْ لَمْ يُضَحِّ مِنْ أُمَّتِي " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ , أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ إِذَا ذَبَحَ , بِسْمِ اللَّهِ , وَاللَّهُ أَكْبَرُ , وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ الْمُبَارَكِ , وَالْمُطَّلِبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ , يُقَالُ: إِنَّهُ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ جَابِرٍ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید الاضحی کے دن عید گاہ گیا، جب آپ خطبہ ختم کر چکے تو منبر سے نیچے اترے، پھر ایک مینڈھا لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اپنے ہاتھ سے ذبح کیا، اور (ذبح کرتے وقت) یہ کلمات کہے: «بسم الله والله أكبر، هذا عني وعمن لم يضح من أمتي» ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے،
۲- اہل علم صحابہ اور دیگر لوگوں کا اسی پر عمل ہے کہ جانور ذبح کرتے وقت آدمی یہ کہے «بسم الله والله أكبر» ابن مبارک کا بھی یہی قول ہے، کہا جاتا ہے،
۳- راوی مطلب بن عبداللہ بن حنطب کا سماع جابر سے ثابت نہیں ہے۔

وضاحت:
۱؎: میں اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں اور اللہ سب سے بڑا ہے، یہ میری طرف سے اور میری امت کے ان لوگوں کی طرف سے ہے، جنہوں نے قربانی نہیں کی ہے۔ (یہ آخری جملہ اس بابت واضح اور صریح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کے ان افراد کی طرف سے قربانی کی جو زندہ تھے اور مجبوری کی وجہ سے قربانی نہیں کر سکے تھے، اس میں مردہ کو شامل کرنا زبردستی ہے)

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الضحایا8 (2810)، سنن ابن ماجہ/الأضاحي 1 (3121)، (تحفة الأشراف: 3099)، و مسند احمد (3/356، 362)، وسنن الدارمی/الأضاحي1 (1989) (صحیح) (”مطلب“ کے ”جابر“ رضی الله عنہ سے سماع میں اختلاف ہے، مگر شواہد ومتابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، الإرواء 1138، وتراجع الألبانی 580)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1138)، صحيح أبي داود (2501)

قال الشيخ زبير على زئي: (1521) إسناده ضعيف / د 2810

   جامع الترمذي1521جابر بن عبد اللهأتي بكبش فذبحه رسول الله بيده وقال بسم الله والله أكبر هذا عني وعمن لم يضح من أمتي
   سنن أبي داود2795جابر بن عبد اللهوجهت وجهي للذي فطر السموات والأرض على ملة إبراهيم حنيفا وما أنا من المشركين إن صلاتي ونسكي ومحياي ومماتي لله رب العالمين لا شريك له وبذلك أمرت وأنا من المسلمين اللهم منك ولك وعن محمد وأمته باسم الله والله أكبر ذبح
   سنن ابن ماجه3121جابر بن عبد اللهوجهت وجهي للذي فطر السموات والأرض حنيفا وما أنا من المشركين إن صلاتي ونسكي ومحياي ومماتي لله رب العالمين لا شريك له وبذلك أمرت وأنا أول المسلمين اللهم منك ولك عن محمد وأمته

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1521 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1521  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
میں اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں اوراللہ سب سے بڑا ہے،
یہ میری طرف سے اورمیری امت کے ان لوگوں کی طرف سے ہے،
جنہوں نے قربانی نہیں کی ہے۔
(یہ آخری جملہ اس بابت واضح اور صریح ہے کہ آپ ﷺ نے امت کے ان افراد کی طرف سے قربانی کی جو زندہ تھے اور مجبوری کی وجہ سے قربانی نہیں کرسکے تھے،
اس میں مردہ کو شامل کرنا زبردستی ہے)

نوٹ:
(مطلب کے جابر رضی اللہ عنہ سے سماع میں اختلاف ہے،
مگرشواہد ومتابعات کی بناپر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے،
الإرواء 1138،
وتراجع الألبانی 580)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1521   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.