سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: حدود و تعزیرات سے متعلق احکام و مسائل
The Book on Legal Punishments (Al-Hudud)
10. باب مَا جَاءَ فِي رَجْمِ أَهْلِ الْكِتَابِ
10. باب: اہل کتاب کو رجم کرنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Stoning The People Of The Book
حدیث نمبر: 1437
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد , حدثنا شريك , عن سماك بن حرب , عن جابر بن سمرة , " ان النبي صلى الله عليه وسلم رجم يهوديا ويهودية ". قال: وفي الباب , عن ابن عمر , والبراء , وجابر , وابن ابي اوفى , وعبد الله بن الحارث بن جزء , وابن عباس. قال ابو عيسى: حديث جابر بن سمرة حديث حسن غريب , والعمل على هذا عند اكثر اهل العلم , قالوا: إذا اختصم اهل الكتاب , وترافعوا إلى حكام المسلمين , حكموا بينهم بالكتاب والسنة وباحكام المسلمين , وهو قول: احمد , وإسحاق , وقال بعضهم: لا يقام عليهم الحد في الزنا , والقول الاول اصح.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ , حَدَّثَنَا شَرِيكٌ , عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ , عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ , " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَمَ يَهُودِيًّا وَيَهُودِيَّةً ". قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , وَالْبَرَاءِ , وَجَابِرٍ , وَابْنِ أَبِي أَوْفَى , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ جَزْءٍ , وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ , قَالُوا: إِذَا اخْتَصَمَ أَهْلُ الْكِتَابِ , وَتَرَافَعُوا إِلَى حُكَّامِ الْمُسْلِمِينَ , حَكَمُوا بَيْنَهُمْ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ وَبِأَحْكَامِ الْمُسْلِمِينَ , وَهُوَ قَوْلُ: أَحْمَدَ , وَإِسْحَاق , وقَالَ بَعْضُهُمْ: لَا يُقَامُ عَلَيْهِمُ الْحَدُّ فِي الزِّنَا , وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ.
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی مرد اور ایک یہودی عورت کو رجم کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر، براء، جابر، ابن ابی اوفی، عبداللہ بن حارث بن جزء اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں: جب اہل کتاب آپس میں جھگڑیں اور مسلم حکمرانوں کے پاس اپنا مقدمہ پیش کریں تو ان پر لازم ہے کہ وہ کتاب و سنت اور مسلمانوں کے احکام کے مطابق فیصلہ کریں، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے،
۴- بعض لوگ کہتے ہیں: اہل کتاب پر زنا کی حد نہ قائم کی جائے، لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: کیونکہ یہ قول اس باب کی احادیث کے مطابق ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الحدود 10 (2557)، (تحفة الأشراف: 2175) (صحیح) (سند میں ”شریک القاضی“ حافظے کے کمزور ہیں، لیکن پچھلی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی صحیح لغیرہ ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح بما قبله (1436)

   جامع الترمذي1437جابر بن سمرةرجم يهوديا ويهودية
   سنن ابن ماجه2557جابر بن سمرةرجم يهوديا ويهودية

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1437 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1437  
اردو حاشہ:
وضاحت:
ؔ

1؎:
کیوں کہ یہ قول اس باب کی احادیث کے مطابق ہے۔

نوٹ:
(سند میں شریک القاضی حافظے کے کمزور ہیں،
لیکن پچھلی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث بھی صحیح لغیرہ ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1437   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2557  
´یہودی مرد اور عورت کے رجم کا بیان۔`
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی اور ایک یہودیہ کو رجم کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2557]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
زنا سابقہ شریعتوں میں بھی جرم تھا اور یہود کے ہاں بھی اس کی سزا رجم ہے۔

(2)
اسلامی حکومت میں غیر مسلموں پر بھی اسلامی سزائیں نافذ ہوتی ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2557   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.