12. باب مَا جَاءَ فِي أَنَّ الْبَيِّنَةَ عَلَى الْمُدَّعِي وَالْيَمِينَ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ
12. باب: گواہی مدعی پر اور قسم مدعیٰ علیہ پر ہے۔
Chapter: What Has Been Related About 'The Proof Is Required From The Claimant And The Oath Is Required From The One The Claim Is Against'
وائل بن حجر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ دو آدمی ایک حضر موت سے اور ایک کندہ سے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ حضرمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس
(کندی) نے میری زمین پر قبضہ کر لیا ہے، اس پر کندی نے کہا: یہ میری زمین ہے اور میرے قبضہ میں ہے، اس پر اس
(حضرمی) کا کوئی حق نہیں ہے۔ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرمی سے پوچھا:
”تمہارے پاس کوئی گواہ ہے؟
“، اس نے عرض کیا: نہیں، آپ نے فرمایا:
”پھر تو تم اس سے قسم ہی لے سکتے ہو
“، اس آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ فاجر آدمی ہے اسے اس کی پرواہ نہیں کہ وہ کس بات پر قسم کھا رہا ہے۔ اور نہ وہ کسی چیز سے احتیاط برتتا ہے، آپ نے فرمایا:
”اس سے تم قسم ہی لے سکتے ہو
“۔ آدمی قسم کھانے چلا تو رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے جب وہ پیٹھ پھیر کر جانے لگا فرمایا: اگر اس نے ظلماً تمہارا مال کھانے کے لیے قسم کھائی ہے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس سے رخ پھیرے ہو گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- وائل بن حجر کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمر، ابن عباس، عبداللہ بن عمرو، اور اشعث بن قیس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔