سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Book on Marriage
1. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ التَّزْوِيجِ وَالْحَثِّ عَلَيْهِ
1. باب: شادی کرنے کی فضیلت اور اس کی ترغیب کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Virtues Of Marriage And Encouraging It
حدیث نمبر: 1081
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو احمد الزبيري، حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن عمارة بن عمير، عن عبد الرحمن بن يزيد، عن عبد الله بن مسعود، قال: خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم ونحن شباب لا نقدر على شيء، فقال: " يا معشر الشباب، عليكم بالباءة فإنه اغض للبصر واحصن للفرج، فمن لم يستطع منكم الباءة فعليه بالصوم، فإن الصوم له وجاء ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، حدثنا الحسن بن علي الخلال، حدثنا عبد الله بن نمير، حدثنا الاعمش، عن عمارة نحوه. قال ابو عيسى: وقد روى غير واحد، عن الاعمش بهذا الإسناد مثل هذا، وروى ابو معاوية، والمحاربي، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه. قال ابو عيسى: كلاهما صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ شَبَابٌ لَا نَقْدِرُ عَلَى شَيْءٍ، فَقَالَ: " يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ، عَلَيْكُمْ بِالْبَاءَةِ فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، فَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ، فَإِنَّ الصَّوْمَ لَهُ وِجَاءٌ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عُمَارَةَ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَ هَذَا، وَرَوَى أَبُو مُعَاوِيَةَ، وَالْمُحَارِبِيُّ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: كِلَاهُمَا صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، ہم نوجوان تھے، ہمارے پاس (شادی وغیرہ امور میں سے) کسی چیز کی مقدرت نہ تھی۔ تو آپ نے فرمایا: اے نوجوانوں کی جماعت! تمہارے اوپر ۱؎ نکاح لازم ہے، کیونکہ یہ نگاہ کو نیچی کرنے والا اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے۔ اور جو تم میں سے نکاح کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو اس پر صوم کا اہتمام ضروری ہے، کیونکہ روزہ اس کے لیے ڈھال ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس سند سے کئی لوگوں نے اسی کے مثل اعمش سے روایت کی ہے،
۳- اور ابومعاویہ اور محاربی نے یہ حدیث بطریق: «الأعمش عن إبراهيم عن علقمة عن عبد الله عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے،
۴- دونوں حدیثیں صحیح ہیں۔

وضاحت:
۱؎: «البائة» کے اصل معنی جماع کے ہیں لیکن یہاں «مسبب» بول کر سبب (یعنی نکاح اور اس کے مصارف برداشت کرنے کی طاقت) مراد لیا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النکاح 3 (5066)، صحیح مسلم/النکاح 1 (1400)، سنن النسائی/الصوم 43 (2241، 2244)، والنکاح 3 (3211، 3212)، مسند احمد 1/424، 425، 432) (تحفة الأشراف: 9385)، سنن الدارمی/النکاح 2 (2211) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الصوم 10 (1905)، والنکاح 2 (5065)، صحیح مسلم/النکاح (المصدر المذکور)، سنن ابی داود/ الصوم 1 (2046)، سنن ابن ماجہ/الصوم 1 (1845)، (سنن النسائی/الصیام 43 (2242، 2243، 2245)، والنکاح 3 (3208، 3210، 3213)، مسند احمد (1/378)، سنن الدارمی/النکاح 2 (2212) من غیر ہذا الوجہ۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1845)

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1081 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1081  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
البائة کے اصل معنی جماع کے ہیں لیکن یہاں مسبب بول کرسبب (یعنی نکاح اور اس کے مصارف برداشت کر نے کی طاقت) مراد لیا گیا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1081   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.