ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مسلمان مر جائے اور مسلمانوں کی ایک جماعت جس کی تعداد سو کو پہنچتی ہو اس کی نماز جنازہ پڑھے اور اس کے لیے شفاعت کرے تو ان کی شفاعت قبول کی جاتی ہے“۱؎۔ علی بن حجر نے اپنی حدیث میں کہا: «مائة فما فوقها»”سویا اس سے زائد لوگ“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عائشہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- بعض نے اسے موقوفاً روایت کیا ہے، مرفوع نہیں کیا ہے۔
وضاحت: ۱؎: اس سے نماز جنازہ میں کثرت تعداد کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، مسلم کی ایک روایت میں چالیس مسلمان مردوں کا ذکر ہے، اور بعض روایتوں میں تین صفوں کا ذکر ہے، ان میں تطبیق اس طرح سے دی گئی ہے کہ یہ احادیث مختلف موقعوں پر سائلین کے سوالات کے جواب میں بیان کی گئیں ہیں، اور یہ بھی ممکن ہے کہ پہلے آپ کو سو آدمیوں کی شفاعت قبول کئے جانے کی خبر دی گئی ہو پھر چالیس کی پھر تین صفوں کی گو وہ چالیس سے بھی کم ہوں، یہ اللہ کی اپنے بندوں پر نوازش و انعام ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1029
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس سے صلاۃِ جنازہ میں کثرت تعدادکی فضیلت ثابت ہوتی ہے، مسلم کی ایک روایت میں چالیس مسلمان مردوں کا ذکر ہے، اوربعض روایتوں میں تین صفوں کا ذکرہے، ان میں تطبیق اس طرح سے دی گئی ہے کہ یہ احادیث مختلف موقعوں پر سائلین کے سوالات کے جواب میں بیان کی گئیں ہیں، اوریہ بھی ممکن ہے کہ پہلے آپ کو سوآدمیوں کی شفاعت قبول کئے جانے کی خبردی گئی ہوپھرچالیس کی پھرتین صفوں کی گووہ چالیس سے بھی کم ہوں، یہ اللہ کی اپنے بندوں پر نوازش وانعام ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1029