سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
ابواب: قرآن میں سجدوں کا بیان
50. بَابُ : تَرْكِ السُّجُودِ فِي النَّجْمِ
50. باب: سورۃ النجم میں سجدہ نہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Not prostrating in An-Najm
حدیث نمبر: 961
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا إسماعيل وهو ابن جعفر، عن يزيد بن خصيفة، عن يزيد بن عبد الله بن قسيط، عن عطاء بن يسار، انه سال زيد بن ثابت عن القراءة مع الإمام. فقال:" لا قراءة مع الإمام في شيء وزعم انه قرا على رسول الله صلى الله عليه وسلم والنجم إذا هوى فلم يسجد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّهُ سَأَلَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ عَنِ الْقِرَاءَةِ مَعَ الْإِمَامِ. فَقَالَ:" لَا قِرَاءَةَ مَعَ الْإِمَامِ فِي شَيْءٍ وَزَعَمَ أَنَّهُ قَرَأَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّجْمِ إِذَا هَوَى فَلَمْ يَسْجُدْ".
عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ انہوں نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے امام کے ساتھ قرآت کرنے کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: امام کے ساتھ قرآت نہیں ہے ۱؎، اور انہوں نے کہا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو «والنجم اذا ھوی» پڑھ کر سنایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ نہیں کیا ۲؎۔

وضاحت:
۱؎: یہ ان کی اپنی سمجھ کے مطابق ان کا فتویٰ ہے، جو مرفوع حدیث کے مخالف ہے، یا مطلب یہ ہے کہ سورۃ فاتحہ کے علاوہ قرات میں امام کے ساتھ قرات نہیں ہے۔ ۲؎: اس روایت سے استدلال کرتے ہوئے بعض لوگوں نے کہا ہے کہ مفصل میں سجدہ نہیں ہے، اور سورۃ النجم کے سجدہ کے سلسلہ میں جو روایتیں وارد ہیں، انہیں یہ لوگ منسوخ کہتے ہیں، کیونکہ یہ مکہ کا واقعہ تھا، لیکن جمہور جو مفصل کے سجدوں کے قائل ہیں، اس کا جواب یہ دیتے ہیں کہ قاری سامع کے لیے امام کا درجہ رکھتا ہے چونکہ زید قاری تھے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سامع تھے، زید نے اپنی کمسنی کی وجہ سے سجدہ نہیں کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان کی اتباع میں سجدہ نہیں کیا، دوسرا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ آپ اس وقت باوضو نہیں تھے اس لیے آپ نے بروقت سجدہ نہیں کیا جسے زید نے سمجھا کہ آپ نے سجدہ ہی نہیں کیا ہے، تیسرا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ یہ سجدہ واجب نہیں ہے، اس لیے آپ نے بیان جواز کے لیے کبھی کبھی انہیں ترک بھی کر دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/سجود القرآن 6 (1072، 1073) (بدون قولہ في القرأة)، صحیح مسلم/المساجد 20 (577)، سنن ابی داود/الصلاة 329 (1404) مختصراً، سنن الترمذی/فیہ 287 (576) مختصراً، (تحفة الأشراف: 3733)، ح صحیح مسلم/5/183، 186، سنن الدارمی/الصلاة 164 (1513) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

سنن نسائی کی حدیث نمبر 961 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 961  
961 ۔ اردو حاشیہ:
➊ اس قول میں قرأت سے مراد سورہ فاتحہ سے بعد والی قرأت ہے تاکہ تمام احادیث میں مطابقت ممکن ہو۔
➋ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا سجدہ نہ کرنا اس بنا پر تھا کہ قاری، یعنی زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے سجدہ نہ کیا تھا، البتہ اس سے اتنا ثابت ہوتا ہے کہ سجدۂ تلاوت فرض نہیں، مستحب ہے، ورنہ آپ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو سجدہ کرنے کا حکم دیتے اور خود بھی کرتے۔ مگر امام مالک رحمہ اللہ کا استدلال درست نہیں کہ سورۂ نجم میں سجدہ منسوخ ہے کیونکہ دونوں روایات میں تطبیق ممکن ہے کہ فرض نہیں، مستحب ہے۔ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے بھی متاخر صحابی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مفصلات میں سجدے کیے ہیں۔ دیکھیے: [صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 578]
لہٰذا انہیں منسوخ کیسے کہا: جا سکتا ہے؟ مفصلات سے مراد سورۂ حجرات سے آخر قرآن تک کی سورتیں ہیں۔ ان میں تین سجدے ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 961   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.