سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: نماز شروع کرنے کے مسائل و احکام
The Book of the Commencement of the Prayer
45. بَابُ : الْقِرَاءَةِ فِي الصُّبْحِ بِالْمُعَوِّذَتَيْنِ
45. باب: نماز فجر میں معوذتین پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Reciting Al Mua'awwidhatain in Subh
حدیث نمبر: 953
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا موسى بن حزام الترمذي، وهارون بن عبد الله، واللفظ له، قالا: حدثنا ابو اسامة، قال: اخبرني سفيان، عن معاوية بن صالح، عن عبد الرحمن بن جبير بن نفير، عن ابيه، عن عقبة بن عامر،" انه سال النبي صلى الله عليه وسلم عن المعوذتين قال عقبة: فامنا بهما رسول الله صلى الله عليه وسلم في صلاة الفجر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ حِزَامٍ التِّرُمِذِيُّ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قال: أَخْبَرَنِي سُفْيَانُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ،" أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُعَوِّذَتَيْنِ قَالَ عُقْبَةُ: فَأَمَّنَا بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے معوذتین کے متعلق پوچھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر میں انہیں دونوں سورتوں کے ذریعہ ہماری امامت فرمائی۔

وضاحت:
۱؎: معوذتین سے مراد «قل أعوذ برب الناس» اور «قل أعوذ برب الفلق» ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 9915)، ویأتی عند المؤلف برقم: 5436 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

سنن نسائی کی حدیث نمبر 953 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 953  
953 ۔ اردو حاشیہ:
➊ معوذتین سے مراد قرآن مجید کی آخری دو سورتیں: « ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾ » اور « ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ » ہیں۔ انہیں معوذتین اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ جادو اور جن وغیرہ کے شر سے انسان کو پناہ مہیا کرتی ہیں بلکہ ان کے اتارنے کا سبب ہی یہ ہے۔
➋ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ دونوں سورتیں قرآن مجید کا جز ہیں اور انہیں نماز میں پڑھا جا سکتا ہے نہ کہ جیسا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا خیال تھا کہ یہ صرف دم اور تعویذ کے لیے ہیں، ان کی قرأت درست نہیں اور نہ یہ قرآن کا جز ہیں۔ اس حدیث کی مزید تفصیل اگلے باب میں آرہی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ان سورتوں کو صبح کی نماز میں پڑھنا ان کی عظمت پر دلالت کرتا ہے۔
➌ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تو صبح کی نماز میں لمبی قرأت کرنا ہی تھا لیکن کبھی کبھی بیان جواز کے لیے چھوٹی سورتیں بھی پڑھ لیا کرتے تھے جیسے سورۂ زلزال کے بارے میں ہے کہ آپ نے فجر کی نماز میں اسے پڑھا تھا۔ دیکھیے: [سنن أبي داود، الصلاة، حدیث: 816]

   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 953   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.