(مرفوع) اخبرنا محمد بن إسماعيل بن إبراهيم قال: حدثنا حجاج، قال ابن جريج: اخبرني زياد، ان قزعة مولى لعبد القيس اخبره، انه سمع عكرمة، قال: قال ابن عباس:" صليت إلى جنب النبي صلى الله عليه وسلم وعائشة خلفنا تصلي معنا وانا إلى جنب النبي صلى الله عليه وسلم اصلي معه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قال: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قال ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي زِيَادٌ، أَنَّ قَزَعَةَ مَوْلًى لِعَبْدِ الْقَيْسِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عِكْرِمَةَ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَائِشَةُ خَلْفَنَا تُصَلِّي مَعَنَا وَأَنَا إِلَى جَنْبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُصَلِّي مَعَهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بغل میں نماز پڑھی، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا ہمارے ساتھ ہمارے پیچھے نماز پڑھ رہیں تھیں، اور میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بغل میں آپ کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 842
842 ۔ اردو حاشیہ: جب امام کے علاوہ ایک بچہ اور ایک عورت ہو تو بچہ امام کی دائیں جانب اور عورت پیچھے اکیلی ہی کھڑی ہو گی اگرچہ اپنی بیوی یا کوئی محرم خاتون ہی کیوں نہ ہو، شرعاً اس قسم کی صورت میں باجماعت نماز کا یہی طریقہ ہے۔ یہی باب کا مقصد ہے۔ (مزید وضاحت کے لیے حدیث نمبر 804، 805 کے فوائد و مسائل دیکھیے۔)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 842