سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: قبلہ کے احکام و مسائل
The Book of the Qiblah
25. بَابُ : أَيْنَ يَضَعُ الإِمَامُ نَعْلَيْهِ إِذَا صَلَّى بِالنَّاسِ
25. باب: جب امام لوگوں کو نماز پڑھائے تو اپنے جوتے کہاں رکھے؟
Chapter: Where should the imam put his sandals when he leads the people in prayer?
حدیث نمبر: 777
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، وشعيب بن يوسف، عن يحيى، عن ابن جريج، قال: اخبرني محمد بن عباد، عن عبد الله بن سفيان، عن عبد الله بن السائب، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" صلى يوم الفتح فوضع نعليه عن يساره".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، وَشُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ يَحْيَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قال: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى يَوْمَ الْفَتْحِ فَوَضَعَ نَعْلَيْهِ عَنْ يَسَارِهِ".
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح (مکہ) کے دن نماز پڑھی، تو آپ نے اپنے جوتوں کو اپنے بائیں جانب رکھا ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: چونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم امام تھے، آپ کے بائیں جانب کوئی نہیں تھا اس لیے آپ نے اپنے جوتوں کو اپنے بائیں رکھا، اس سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی بائیں جانب ہو تو بائیں بھی جوتا نہیں رکھنا چاہیئے کیونکہ تمہارا بایاں دوسرے شخص کا دایاں ہو گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 89 (648)، سنن ابن ماجہ/إقامة 205 (1431)، (تحفة الأشراف: 5314)، مسند احمد 3/410 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن النسائى الصغرى777عبد الله بن السائبوضع نعليه عن يساره
   سنن النسائى الصغرى1008عبد الله بن السائبخلع نعليه فوضعهما عن يساره افتتح بسورة المؤمنين فلما جاء ذكر موسى أو عيسى أخذته سعلة فركع
   سنن أبي داود648عبد الله بن السائبوضع نعليه عن يساره
   سنن ابن ماجه1431عبد الله بن السائبجعل نعليه عن يساره
   مسندالحميدي840عبد الله بن السائبأن رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى بالناس الصبح يوم الفتح، فقرأ سورة المؤمنين، فلما بلغ ذكر عيسى وأمه أخذته سعلة، أو شرقة فركع

سنن نسائی کی حدیث نمبر 777 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 777  
777 ۔ اردو حاشیہ: چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امام تھے اور آپ کے بائیں جانب کوئی نہ تھا، لہٰذا آپ نے اپنے جوتے بائیں طرف رکھے۔ اگر بائیں طرف کوئی آدمی کھڑا ہو تو بائیں طرف جوتے نہیں رکھنے چاہئیں۔ حدیث میں اس کی صراحت ہے۔ اس روایت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جوتے پہن کر نماز پڑھنا ضروری نہیں، صرف جائز ہے، البتہ آپ کے دور میں جب یہودی بھی مدینہ منورہ میں رہتے تھے، جوتوں میں نماز پڑھنا مستحب تھا کیونکہ اس سے امتیاز ہوتا تھا۔ آج کل اسلامی ممالک میں یہودی نہیں ہیں، لہٰذا جوتے میں نماز مستحب نہیں بلکہ حسب ضرورت صرف جائز ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 777   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1008  
´سورت کا کچھ حصہ پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ نے کعبہ کے سامنے نماز پڑھی، اپنے جوتے اتار کر انہیں اپنی بائیں طرف رکھا، اور سورۃ مومنون سے قرأت شروع کی، جب موسیٰ یا عیسیٰ علیہما السلام کا ذکر آیا ۱؎ تو آپ کو کھانسی آ گئی، تو آپ رکوع میں چلے گئے۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 1008]
1008۔ اردو حاشیہ:
➊ اگر سورت کو مکمل پڑھنا ضروری ہوتا تو آپ کھانسی ختم ہونے کا انتظار فرماتے، پھر سورت کو مکمل فرماتے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کھانسی آنے پر رکوع میں چلے جانا جواز کی دلیل ہے۔ ہو سکتا ہے اسے کوئی عذر قرار دے، مگر حدیث: 992 میں سورۂ اعراف کو آپ نے بلاعذر دو رکعتوں میں تقسیم کیا۔ یہ حدیث اس مسئلے میں صریح دلیل ہے۔
➋ جب نماز میں کوئی عارضہ لاحق ہو جائے تو نماز کو مختصر کر لینا چاہیے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1008   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1431  
´نماز کے وقت جوتا نکال کر کہاں رکھا جائے؟`
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے دن نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، تو آپ نے اپنے جوتے بائیں طرف رکھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1431]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جوتے پہن کر نماز پڑھنا بھی جائز ہے۔
اور جوتے اُتار کر پڑھنا بھی۔
دیکھئے: (سنن ابن ماجة، حدیث: 1038)

(2)
جوتے اُتار کرنماز پڑھیں۔
تو انھیں بایئں طرف رکھیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1431   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:840  
840- سیدنا عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے موقع پر لوگوں کو صبح کی نماز پڑھائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ مؤمنون کی تلاوت کی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ کے تذکرے پر پہنچے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانسی آگئی۔ (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گلے میں بلغم آگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں چلے گئے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:840]
فائدہ:
اس سے ثابت ہوا کہ نماز میں دوران قرٱت کوئی عارضہ پیش آ جائے تو سورۃ مکمل پڑھے بغیر رکوع کیا جا سکتا ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 841   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.