سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: قبلہ کے احکام و مسائل
The Book of the Qiblah
7. بَابُ : ذِكْرِ مَا يَقْطَعُ الصَّلاَةَ وَمَا لاَ يَقْطَعُ إِذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَ يَدَىِ الْمُصَلِّي سُتْرَةٌ
7. باب: نمازی کے سامنے سترہ نہ ہو تو کون سی چیز نماز توڑ دیتی ہے اور کون سی نہیں توڑتی؟
Chapter: Mention of what interrupts the prayer and what does not if a praying person does not have a Sutra in front of him
حدیث نمبر: 755
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو الاشعث، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، ان الحكم اخبره، قال: سمعت يحيى بن الجزار يحدث، عن صهيب، قال: سمعت ابن عباس، يحدث انه" مر بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم هو وغلام من بني هاشم على حمار بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يصلي، فنزلوا ودخلوا معه فصلوا ولم ينصرف، فجاءت جاريتان تسعيان من بني عبد المطلب فاخذتا بركبتيه ففرع بينهما ولم ينصرف".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَشْعَثِ، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَنَّ الْحَكَمَ أَخْبَرَهُ، قال: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ الْجَزَّارِ يُحَدِّثُ، عَنْ صُهَيْبٍ، قال: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يُحَدِّثُ أَنَّهُ" مَرَّ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ وَغُلَامٌ مِنْ بَنِي هَاشِمٍ عَلَى حِمَارٍ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي، فَنَزَلُوا وَدَخَلُوا مَعَهُ فَصَلَّوْا وَلَمْ يَنْصَرِفْ، فَجَاءَتْ جَارِيَتَانِ تَسْعَيَانِ مِنْ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَأَخَذَتَا بِرُكْبَتَيْهِ فَفَرَعَ بَيْنَهُمَا وَلَمْ يَنْصَرِفْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم بیان کرتے ہیں کہ وہ اور بنی ہاشم کا ایک لڑکا دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک گدھے پر سوار ہو کر گزرے، آپ نماز پڑھ رہے تھے، تو وہ دونوں اترے اور آپ کے ساتھ نماز میں شریک ہو گئے، پھر ان لوگوں نے نماز پڑھی اور آپ نے نماز نہیں توڑی، اور ابھی آپ نماز ہی میں تھے کہ اتنے میں بنی عبدالمطلب کی دو بچیاں دوڑتی ہوئی آئیں، اور آپ کے گھٹنوں سے لپٹ گئیں، آپ نے ان دونوں کو جدا کیا، اور نماز نہیں توڑی ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ گدھے کے گزرنے سے لوگوں نے نماز میں کوئی حرج نہیں سمجھا، اسی لیے بعض علماء نے گدھے کو نماز باطل کرنے والی چیزوں میں سے مستثنیٰ کر دیا ہے، لیکن ابوذر رضی اللہ عنہ کی حدیث (رقم: ۷۵۱) اس باب میں واضح اور قاطع ہے، نیز یہ قطعی نہیں ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہم کا گدھا چھوڑ دینے کے بعد امام کے آگے سے گزرا بھی ہو، بلکہ حدیث (رقم: ۷۵۳) سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے کہ صف کے کچھ ہی حصہ تک گدھا بھی محدود رہا، اور دونوں بچیاں چونکہ ابھی بالغ نہیں ہوئی تھیں اس لیے ان کے گزرنے سے کوئی حرج نہیں سمجھا گیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 113 (716، 717)، (تحفة الأشراف: 5687)، مسند احمد 1/235، 341 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن النسائى الصغرى755عبد الله بن عباسجاءت جاريتان تسعيان من بني عبد المطلب فأخذتا بركبتيه ففرع بينهما ولم ينصرف
   سنن أبي داود716عبد الله بن عباسجاءت جاريتان من بني عبد المطلب فدخلتا بين الصف فما بالى ذلك

سنن نسائی کی حدیث نمبر 755 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 755  
755 ۔ اردو حاشیہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما تو یہی استدلال فرما رہے ہیں کہ گدھا اور عورت نماز نہیں توڑتے جبکہ دیگر احادیث میں صراحت ہے کہ ان سے نماز ٹوٹ جاتی ہے، اس لیے کہا: جا سکتا ہے کہ یہاں سترے کا ذکر ہے نہ بچیوں کے آگے سے گزرنے کا۔ اصل یہی ہے کہ آپ سترے کی طرف نماز پڑھا کرتے تھے۔ اگر ان کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور سترے کے درمیان سے گزرنا تسلیم کر بھی لیا جائے تو وہ بچیاں بالغ نہ تھیں، اس لیے ان کے گزرنے سے نماز نہیں ٹوٹی کیونکہ نماز حائضہ یا بالغ عورت کے گزرنے سے ٹوٹتی ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 755   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.