سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: اوقات نماز کے احکام و مسائل
The Book of the Times (of Prayer)
51. بَابُ : فَضْلِ الصَّلاَةِ لِمَوَاقِيتِهَا
51. باب: وقت پر نماز پڑھنے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The Virtue Of Prayer During Its Time
حدیث نمبر: 613
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن حكيم، وعمرو بن يزيد، قالا: حدثنا ابن ابي عدي، عن شعبة، عن إبراهيم بن محمد بن المنتشر، عن ابيه، انه كان في مسجد عمرو بن شرحبيل، فاقيمت الصلاة فجعلوا ينتظرونه، فقال: إني كنت اوتر، قال: وسئل عبد الله: هل بعد الاذان وتر؟ قال: نعم، وبعد الإقامة، وحدث عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه" نام عن الصلاة حتى طلعت الشمس ثم صلى". واللفظ ليحيى.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، وَعَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ كَانَ فِي مَسْجِدِ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، فَأُقِيمَتِ الصَّلَاة فَجُعِلُوا يُنْتَظَرُونَهُ، فَقَالَ: إِنِّي كُنْتُ أُوتِرُ، قَال: وَسُئِلَ عَبْدُ اللَّهِ: هَلْ بَعْدَ الْأَذَانِ وِتْرٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَبَعْدَ الْإِقَامَةِ، وَحَدَّثَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ" نَامَ عَنِ الصَّلَاةِ حَتَّى طَلَعَتِ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّى". وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى.
محمد بن منتشر سے روایت ہے کہ وہ عمرو بن شرحبیل کی مسجد میں تھے کہ نماز کی اقامت کہی گئی، تو لوگ ان کا انتظار کرنے لگے (جب وہ آئے تو) انہوں نے کہا: میں وتر پڑھنے لگا تھا، (اس لیے تاخیر ہوئی) عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے لوگوں نے پوچھا: کیا (فجر کی) اذان کے بعد وتر ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، اور اقامت کے بعد بھی، اور انہوں نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے حتیٰ کہ سورج نکل آیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی ۱؎ اس حدیث کے الفاظ یحییٰ بن حکیم کے ہیں۔

وضاحت:
۱؎: اس سے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا مطلب یہ تھا کہ وقت گزر جانے سے نماز ساقط نہیں ہوتی بلکہ اس کی قضاء کرنی پڑتی ہے، جو لوگ کہتے ہیں کہ قضاء فرائض کے ساتھ خاص ہے وہ اس حدیث سے وتر کے واجب ہونے پر دلیل پکڑتے ہیں، لیکن اس روایت میں فرائض کے ساتھ قضاء کی تخصیص کی کوئی دلیل نہیں، سنتوں کی قضاء بھی ثابت ہے جیسا کہ صحیحین میں ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 9481)، وأعادہ برقم: 1686 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد إن كان محمد بن المنتشر سمع ابن مسعود وقصة النوم صحيحة

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 613 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 613  
613 ۔ اردو حاشیہ:
➊ اس روایت میں امام نسائی رحمہ اللہ کے دو استاد ہیں: یحییٰ بن حکیم اور عمرو بن یزید۔ مذکورہ سیاق یحییٰ بن حکیم کا ہے جبکہ آپ کے شیخ عمرو بن یزید نے اس حدیث کو بالمعنی روایت کیا ہے۔
➋ ثابت ہوا کہ اگر وتر رہ جائیں تو صبح کی نماز پڑھنے تک انہیں ادا کیا جا سکتا ہے لیکن اس سے وتر کے وجوب یا فرضیت پر استدلال نہیں ہو سکے گا کیونکہ قضا جیسے فرائض وواجبات کی ادا ہوتی ہے ایسے ہی نوافل اور ہر مؤکد عمل کی بھی ہو سکتی ہے، جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی سنتوں کی قضا عصر کے بعد ادا کی۔ صبح کی سنتیں سورج طلوع ہونے کے بعد پڑھیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو فجر کی دو رکعتیں نہ پڑھ سکے وہ سورج طلوع ہونے کے بعد پڑھ لے۔ [جامع الترمذي، حدیث: 423، والسلسلة الأحادیث الصحیحة، رقم: 2361]
ظاہر ہے ظہر اور فجر کی سنتیں واجب نہیں مؤکد ہی ہیں۔ اسی طرح وتر باوجود واجب نہ ہونے کے فجر کی نماز تک پڑھے جاسکتے ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 613   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.