سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
106. بَابُ : النِّهْىِ عَنِ اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ
106. باب: سارے بدن کو کپڑے سے لپیٹ لینا منع ہے۔
Chapter: Prohibition on Ishtimal As-Samma'
حدیث نمبر: 5342
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابي سعيد، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اشتمال الصماء، وان يحتبي في ثوب واحد ليس على فرجه منه شيء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ، وَأَنْ يَحْتَبِيَ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ لَيْسَ عَلَى فَرْجِهِ مِنْهُ شَيْءٌ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشتمال صماء سے اور ایک ہی کپڑے میں احتباء سے کہ شرمگاہ پر کچھ نہ ہو منع فرمایا۔

وضاحت:
۱؎: اشتمال صماء اہل لغت کے یہاں اشتمال صماء: یہ ہے کہ ایک آدمی کپڑے کو اپنے جسم پر اس طرح سے لپیٹ لے کہ ہاتھ پاؤں کی حرکت مشکل ہو، اس طرح کا تنگ کپڑا پہننے سے آدمی بوقت ضرورت کسی تکلیف دہ چیز سے اپنا دفاع نہیں کر سکتا، اور فقہاء کے نزدیک اشتمال صماء یہ ہے کہ پورے بدن پر صرف ایک کپڑا لپیٹے اور ایک جانب سے ایک کنارہ اٹھا کر گندھے پر رکھ لے، اس طرح کہ ستر (شرمگاہ) کھل جائے، اہل لغت کی تعریف کے مطابق یہ مکروہ ہے، اور فقہاء کی تعریف کے مطابق حرام۔ احتباء یہ ہے کہ آدمی ایک کپڑا پہنے اور گوٹ مار کر اس طرح بیٹھے کہ کپڑا اس کے ستر (شرمگاہ) سے ہٹ جائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 10 (367)، اللباس 21 (5822)، (تحفة الأشراف: 4140)، مسند احمد (3/6، 13، 46) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5342 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5342  
اردو حاشہ:
(1) اشتمال صمَّأ لغت میں تو اس سے مراد اس طرح بکل مارنا ہے کہ ہاتھ وغیرہ بند ہو جائیں اور ضرورت پڑنے پر آسانی سے باہر نہ نکل سکیں جبکہ پنجابی میں اسے کہتے بکل کہتے ہیں۔ اللہ نہ کرے آدمی گرنے لگے تو ہاتھوں سے بچت نہ ہو سکے۔ کوئی مار کر بھاگے تو پکڑ نہ سکے۔ مگر فقہاء نے اس کا مطلب یہ بتایا ہے کہ جسم پر ایک ہی کپڑا لپیٹنا ہو، کوئی اور کپڑا نہ ہو۔ پھر اسے بھی ایک جانب سے اٹھا کر کندھے پر ڈال لے اور دوسری طرف سے ننگا ہو جائے اور فرض پردہ قائم نہ رہے۔ یہ صورت تو بالاتفاق حرام ہے کیونکہ ننگا ہونا جائز نہیں۔ پہلی صورت بھی مناسب نہیں۔ اگر چہ شرعاً کوئی حرج نہیں، البتہ نماز میں صورت صحیح نہیں کیونکہ بار بار بکل کو ٹھیک کرنا پڑے گا اور کپڑا اترتا رہے گا۔ نماز کی بجائے توجہ کپڑے کو درست کرنے کی طرف رہے گی۔
(2) گوٹھ مارنا اوپر والی چادر کو کمر اور دونوں گھٹنوں کے ارد گرد باندھ لینا جب کہ گھٹنے کھڑے ہوں اور مقعد اور پاؤں زمین پر ہوں۔ اس میں بھی بکل والی خرابی ہے کہ آدمی مقید سا ہو جاتا ہے۔ جلدی اٹھنا پڑے تو مشکل پیش آتی ہے، نیز چادر وغیرہ کی صورت میں ستر کھلنے کا بھی اندیشہ ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5342   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.