سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
89. بَابُ : ذِكْرِ نَسْخِ ذَلِكَ
89. باب: دیبا نامی ریشم پہننے کی اباحت کے منسوخ ہونے کا بیان۔
Chapter: Mentioning the Abrogation of That
حدیث نمبر: 5305
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا يوسف بن سعيد، قال: حدثنا حجاج، عن ابن جريج، قال: اخبرني ابو الزبير، انه سمع جابرا، يقول: لبس النبي صلى الله عليه وسلم قباء من ديباج اهدي له، ثم اوشك ان نزعه، فارسل به إلى عمر، فقيل له: قد اوشك ما نزعته يا رسول الله. قال:" نهاني عنه جبريل عليه السلام". فجاء عمر يبكي، فقال: يا رسول الله، كرهت امرا واعطيتنيه. قال:" إني لم اعطكه لتلبسه، إنما اعطيتكه لتبيعه"، فباعه عمر بالفي درهم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا، يَقُولُ: لَبِسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَاءً مِنْ دِيبَاجٍ أُهْدِيَ لَهُ، ثُمَّ أَوْشَكَ أَنْ نَزَعَهُ، فَأَرْسَلَ بِهِ إِلَى عُمَرَ، فَقِيلَ لَهُ: قَدْ أَوْشَكَ مَا نَزَعْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ:" نَهَانِي عَنْهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام". فَجَاءَ عُمَرُ يَبْكِي، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَرِهْتَ أَمْرًا وَأَعْطَيْتَنِيهِ. قَالَ:" إِنِّي لَمْ أُعْطِكَهُ لِتَلْبَسَهُ، إِنَّمَا أَعْطَيْتُكَهُ لِتَبِيعَهُ"، فَبَاعَهُ عُمَرُ بِأَلْفَيْ دِرْهَمٍ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیبا کی ایک قباء پہنی جو آپ کو ہدیہ کی گئی تھی، پھر تھوڑی دیر بعد اسے اتار دیا اور اسے عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! آپ نے اسے بہت جلد اتار دی، فرمایا: مجھے جبرائیل علیہ السلام نے اس کے استعمال سے روک دیا ہے، اتنے میں عمر رضی اللہ عنہ روتے ہوئے آئے اور بولے: اللہ کے رسول! ایک چیز آپ نے ناپسند فرمائی اور وہ مجھے دے دی؟ فرمایا: میں نے تمہیں پہننے کے لیے نہیں دی، میں نے تمہیں بیچ دینے کے لیے دی ہے، چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے اسے دو ہزار درہم میں بیچ دیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس 2 (2070)، (تحفة الٔاشراف: 2825)، مسند احمد (3/383) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5305 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5305  
اردو حاشہ:
امام نسائی رحمہ اللہ  کے نزدیک کیونکہ پچھلی حدیث کے الفاظ  زیب تن کیا ثابت ہیں اس لیے انہوں نے یہ حدیث لا کر نسخ ثابت کیا ہے جبکہ دوسرے علماء کے نزدیک وہ الفاظ زیب تن راوی کا وہم ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5305   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.