(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن ابن عجلان، عن القعقاع بن حكيم، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" المسلم من سلم الناس من لسانه ويده، والمؤمن من امنه الناس على دمائهم واموالهم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ النَّاسُ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ، وَالْمُؤْمِنُ مَنْ أَمِنَهُ النَّاسُ عَلَى دِمَائِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان وہ ہے، جس کی زبان اور ہاتھ سے لوگ محفوظ ہوں، اور مومن وہ ہے جس سے لوگ اپنی جان و مال کے بارے میں اطمینان رکھیں“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی: کامل مسلم وہ ہے جس کے شر و فساد سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں، یہاں باب ہے ”مومن کی صفات“ اور حدیث میں ”مسلم“ کا لفظ ہے، مطلب یہ ہے کہ اسلام اگر حقیقی ہو گا تو وہ ایمان ہی کا مظہر ہو گا۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4998
اردو حاشہ: (1) اس حدیث سےمعلوم ہوا کہ مسلمانوں کے مختلف درجے ہیں۔ ان میں سے کچھ تو درجہ کمال کو پہنچے ہوئے ہیں اور کچھ اس کمال تک نہیں پہنچ پائے بلکہ اس سے کسی قدر نیچے ہیں۔ (2) جانی اور مالی حقوق میں اصل حرمت ہے، یعنی انھیں بغیر کسی شرعی وجہ کے پامال نہیں کیا جاسکتا، تاہم جب جان ومال کے ذریعے سے شرعی تقاضے مجروح کیے جائیں یا انسان اس کا سبب بن رہا ہو تو پھر اس کی حرمت بھی جاتی رہتی ہے، مثلا:اگر کوئی شخص کسی کا ہاتھ کاٹ دے تو قصاص میں ہاتھ کاٹنے والے کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا یا پھر اسے پچاس اونٹ دیت لی جائے گی۔ اس کے بر عکس اگر کوئی شخص ایک ڈھال چرا لے یا تین درہم چرائے تو چور کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا اور وہ بھی دایا ں ہاتھ۔اب ایک ہاتھ کی قیمت توپچاس اونٹ لگی ہے جبکہ دوسرا صرف تین درہم میں کٹ گیا ہے۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ پہلا ہاتھ جس کی قیمت پچاس اونٹ لگی ہے وہ معصوم تھا جبکہ دوسرا گناہ گارتھا۔اس نے شرعی تقاضے مجروح کیے، اس کی حرمت خود بخود پامال ہو گئ۔ وعلیٰ ھذا القیاس (3) یہاں مسلمان اور مومن سے کامل مسلمان اور کامل مومن مراد ہے ورنہ جس شخص میں یہ اوصاف نہ پائے جائیں، اسے بھی مسلمان اور مومن کہا جائے گا۔ دراصل آپ نے لفظی معانی کی طرف تو جہ دلائی ہے۔ اسلام سلامتی سے اور ایمان امن سے ہے، لہذا ہر مسلمان اور مومن کو سلامتی اور امن کا پیکر ہونا چاہیئے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4998