(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن ابي الزبير، عن جابر: ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ايكم كانت له ارض او نخل فلا يبعها حتى يعرضها على شريكه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَيُّكُمْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ أَوْ نَخْلٌ فَلَا يَبِعْهَا حَتَّى يَعْرِضَهَا عَلَى شَرِيكِهِ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں اگر کسی کے پاس کوئی زمین یا کھجور کا درخت ہو تو اسے نہ بیچے جب تک کہ اپنے حصہ دار و شریک سے نہ پوچھ لے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس سے ثابت ہوا کہ درخت یا باغ میں حصہ داری جائز ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الشفعة 1 (2492)، (تحفة الأشراف: 2765)، مسند احمد (2/307) (صحیح)»
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4704
اردو حاشہ: ”’اپنے شریک پر“ یہیں پر باب سے تعلق ہے کہ شریک تبھی بنے گا اگر دونوں اس کے مشترکہ مالک ہوں گے۔ اس مسئلے کی مزید تفصیل اور وضاحت جاننے کے لیے دیکھیے، حدیث: 4650 کے فوائد ومسائل۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4704
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4127
0 [صحيح مسلم، حديث نمبر:4127]
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: ربعة يا ربع: گھر، مسکین یا زمین ہے، اصل میں اس گھر کو کہتے ہیں، جس میں انسان موسم بہار میں رہتا ہے، پھر ہر گھر پر اطلاق کرنے لگے، اور بعض دفعہ زمین کو بھی ربع کہہ دیتے ہیں۔