سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
41. بَابُ : بَيْعِ التَّمْرِ بِالتَّمْرِ مُتَفَاضِلاً
41. باب: کھجور کے بدلے کھجور کمی زیادتی کے ساتھ بیچنے کا بیان۔
Chapter: Selling Dates for Dates Of Different Quality
حدیث نمبر: 4561
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا هشام بن عمار , عن يحيى وهو ابن حمزة , قال: حدثنا الاوزاعي , قال: حدثني يحيى , قال: حدثني عقبة بن عبد الغافر , قال: حدثني ابو سعيد , قال: اتى بلال رسول الله صلى الله عليه وسلم بتمر برني , فقال:" ما هذا؟" , قال:اشتريته صاعا بصاعين , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اوه , عين الربا لا تقربه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , عَنْ يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ حَمْزَةَ , قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ , قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى , قَالَ: حَدَّثَنِي عُقْبَةُ بْنُ عَبْدِ الْغَافِرِ , قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ , قَالَ: أَتَى بِلَالٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ بَرْنِيٍّ , فَقَالَ:" مَا هَذَا؟" , قَالَ:اشْتَرَيْتُهُ صَاعًا بِصَاعَيْنِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوِّهْ , عَيْنُ الرِّبَا لَا تَقْرَبْهُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بلال رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس برنی نامی کھجور لائے، تو آپ نے فرمایا: یہ کیا ہے؟ وہ بولے: یہ میں نے ایک صاع دو صاع دے کر خریدی ہیں۔ آپ نے فرمایا: افسوس! یہ تو عین سود ہے، اس کے نزدیک مت جانا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوکالة 11 (2312)، صحیح مسلم/المساقاة 8 (البیوع39) (1594)، (تحفة الأشراف: 4246)، مسند احمد (3/62) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

سنن نسائی کی حدیث نمبر 4561 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4561  
اردو حاشہ:
(1) کھجور کو کھجور کے بدلے میں، کمی بیشی کے ساتھ بیچنا حرام ہے، نیز اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حاکم وقت کو اپنی رعایا اور متعلقہ لوگوں کے حالات سے باخبر رہنا چاہیے، اسے ان کے مفادات کا خیال رکھنا چاہیے اور ان کی طرف خاص توجہ دینی چاہیے۔
(2) اس حدیث مبارکہ سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوا کہ امام اور ذمہ دار شخص جب کوئی ایسی بات سنے جو شرعاََ جائز ہو یا ایسی چیز اور معاملہ دیکھے جو شرعاََ حرام ہو تو اسے حرام کام کرنے والوں کو نہ صرف روکنا چاہیے بلکہ حق کی طرف ان کی رہنمائی بھی کرنی چاہیے۔
(3) یہ حدیث مبارکہ اس اہم مسئلے کی صریح دلیل ہے کہ خبر واحد شرعی حجت ہے۔
(4) عین سود یعنی خالص سود کیونکہ دونوں طرف ایک ہی جنس ہو تو سودے میں کمی بیشی سود ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4561   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.