(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد , قال: حدثنا ابو الاحوص , عن الاعمش , عن حبيب بن ابي ثابت , عن ابي صالح , ان رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم اخبره , قال: يا رسول الله , إنا لا نجد الصيحاني ولا العذق بجمع التمر حتى نزيدهم؟ , فقال: رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بعه بالورق , ثم اشتر به". (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , أَنَّ رَجُلًا مَنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَهُ , قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّا لَا نَجِدُ الصَّيْحَانِيَّ وَلَا الْعِذْقَ بِجَمْعِ التَّمْرِ حَتَّى نَزِيدَهُمْ؟ , فَقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِعْهُ بِالْوَرِقِ , ثُمَّ اشْتَرِ بِهِ".
ایک صحابی رسول رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کے رسول! ہم «صیحانی»(نامی کھجور) اور «عذق»(نامی کھجور) ردی کھجور کے بدلے نہیں پاتے جب تک کہ ہم زیادہ نہ دیں، تو آپ نے فرمایا: ”اسے درہم سے بیچ دو پھر اس سے ( «صیحانی» اور «عذق» کو) خرید لو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 15566) (صحیح) (اس کے رواة ’’اعمش‘‘ اور ’’حبیب‘‘ دونوں مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، لیکن متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، سليمان الأعمش وحبيب بن أبى ثابت عنعنا. و حديث البخاري (2201.2202) ومسلم (1593) يغني عنه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 355
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4556
اردو حاشہ: (1) اس روایت کا مندرجہ بالا باب سے کوئی تعلق نہیں بلکہ اس کا تعلق آئندہ باب سے ہے۔ سنن نسائی میں کئی مقامات پر ایسے ہوا ہے، کیوں؟ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔ ممکن ہے امام صاحب آئندہ باب کی طرف اشارہ فرما رہے ہوں یا کسی کاتب کے تصرف سے اس طرح ہو گیا ہو۔ (2) مسئلہ یہ ہے کہ کیا ردی کھجوریں زیادہ مقدار میں دے کر اعلیٰ کھجوریں تھوڑی مقدار میں لینا جائز ہے؟ جائز نہیں کیونکہ جب دونوں طرف جنس ایک ہو تو کمی بیشی سود کا سبب ہے، لہٰذا دونوں کو الگ الگ رقم کے عوض خریدا بیچا جائے۔ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ فرق کیا پڑا؟ صرف رقم کا واسطہ آ گیا۔ کھجوریں تو پھر بھی دو کلو کے بدلے ایک کلو ہی ملیں۔ (مثلاََ) کیونکہ زیر بحث مسئلے میں تو واقعتا کوئی فرق نہیں پڑا مگر بہت سے دیگر مسائل میں ہم جنس چیزوں کی کمی بیشی کے ساتھ بیع میں بہت سے مفاسد پیدا ہوتے ہیں۔ اصول اصول ہوتا ہے۔ جب مسئلے کا آسان حل موجود ہے تو اصول توڑنے کا کیا فائدہ؟ (3) صیحانی اور عذق بہترین قسم کی کھجوریں تھیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4556