سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
The Book of Hunting and Slaughtering
14. بَابُ : الرُّخْصَةِ فِي إِمْسَاكِ الْكَلْبِ لِلْحَرْثِ
14. باب: کھیت کی رکھوالی کے لیے کتا پالنے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: The Concession for Keeping A Dog for Farming
حدیث نمبر: 4296
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا إسماعيل يعني ابن جعفر، قال: حدثنا محمد بن ابي حرملة، عن سالم بن عبد الله، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اقتنى كلبا إلا كلب ماشية، او كلب صيد نقص من عمله كل يوم قيراط". قال عبد الله: وقال ابو هريرة:" او كلب حرث".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا إِلَّا كَلْبَ مَاشِيَةٍ، أَوْ كَلْبَ صَيْدٍ نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ". قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ:" أَوْ كَلْبَ حَرْثٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جانوروں کی رکھوالی کرنے والے کتے یا شکاری کتے کے علاوہ کوئی کتا پالا تو روزانہ اس کے عمل (اجر) میں سے ایک قیراط کم ہو گا، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ بھی کہا: یا کھیتی کا کتا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساقاة 10 (1574)، (تحفة الأشراف: 6796) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

سنن نسائی کی حدیث نمبر 4296 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4296  
اردو حاشہ:
(1) شکار کے کتے سے مراد وہ کتا ہے جو عملاََ شکار کے لیے استعمال ہو، یعنی اس کے ساتھ شکار کیا جائے نہ کہ صرف شکاری نسل سے ہو جیسا کہ آج کل سمجھا جاتا ہے۔ شرعاََ ہر وہ کتا شکاری ہو سکتا ہے جسے شکار کی تربیت و تعلیم دی جائے۔ یہ بات بہر صورت یاد رہنی چاہیے کہ جس شکار کی تربیت دے کر کتے کو سدھانا ہے، وہ شوقیہ خنزیر وغیرہ کا شکار نہیں بلکہ حلال جانوروں کا شکار ہے۔
(2) دوڑ کے لیے کتا رکھنا بھی گناہ ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے کتے کو دوڑنے کے لیے پیدا نہیں کیا۔ کتے کے درڑنے سے بنی نوع انسان کو کوئی فائدہ بھی حاصل نہیں ہوتا۔
(3) کھیتی کی حفاظت کرنے والا کتا کھیت میں ہی رہنا چاہیے۔ اسی طرح جانوروں کی حفاظت کرنے والا کتا بھی جانوروں ہی میں رہے۔ گھر میں ان کا کوئی کام نہیں۔ شکار والا کتا بھی ممکن حد تک گھر سے باہر ہی رکھا جائے تو بہتر ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4296   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.