یعلیٰ بن ابی امیہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس فتح مکہ کے دن ابوامیہ کو لے کر آیا اور میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے باپ نے ہجرت پر بیعت کر لی ہے۔ تو آپ نے فرمایا: ”میں ان سے جہاد پر بیعت لیتا ہوں اور ہجرت کا سلسلہ تو بند ہو گیا“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی مکہ سے ہجرت کا سلسلہ بند ہو گیا کیونکہ مکہ تو دارالاسلام بن چکا ہے، البتہ دارالحرب سے دارالاسلام کی طرف ہجرت کا سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا۔
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، عمرو بن عبد الرحمن بن أمية مجهول الحال،وثقه ابن حبان وحده. ولبعض الحديث شواهد صحيحة. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 352
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4165
اردو حاشہ: ”ختم ہوچکی“ مراد مکہ مکرمہ سے ہجرت ہے کیونکہ مکہ مکرمہ فتح کے بعد دارالاسلام بن گیا تھا۔ اب وہاں سے ہجرت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی‘ البتہ اگر کوئی علاقہ کافروں کے قبضے میں ہوا اور وہ مسلمانوں کو اپنے دین پر آزادی سے عمل نہ کرنے دیں تو وہاں سے مسلمانوں کے لیے دارالاسلام کی طرف ہجرت کرجانا اب بھی ضروری ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4165