(مقطوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا ابن المبارك، عن يونس، عن الزهري، في عبدين متفاوضين كاتب احدهما، قال:" جائز إذا كانا متفاوضين يقضي احدهما عن الآخر". (مقطوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، فِي عَبْدَيْنِ مُتَفَاوِضَيْنِ كَاتَبَ أَحَدُهُمَا، قَالَ:" جَائِزٌ إِذَا كَانَا مُتَفَاوِضَيْنِ يَقْضِي أَحَدُهُمَا عَنِ الْآخَرِ".
زہری کہتے ہیں کہ مفاوضہ کے طور پر دو غلام شریکوں پھر ایک مکاتبت کر لے تو یہ جائز ہے اس میں شرط یہ ہے کہ دونوں شریک میں یہ بات طے ہو کہ ہر ایک دوسرے کی طرف سے ادا کرے گا۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3970
اردو حاشہ: شرکت مفاوضہ میں دو شخص اپنے تمام مال اور فوائد ومنافع میں شریک ہوتے ہیں۔ ایک دوسرے کے وکیل اور کفیل ہوتے ہیں حتیٰ کہ ایک کے قرض کا مطالبہ دوسرے سے کیا جاسکتا ہے‘ لہٰذا ایسی صورت میں جب ایک اپنی آزادی کی قیمت اپنے مالک سے طے کرے تو دوسرا بھی اس کے ساتھ تعاون اور حصہ داری کرے گا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3970