سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: مزارعت (بٹائی پر زمین دینے) کے احکام و مسائل
The Book of Agriculture
2. بَابُ : ذِكْرِ الأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْىِ عَنْ كِرَاءِ الأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَاخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ
2. باب: زمین کو تہائی یا چوتھائی پر بٹائی دینے کی ممانعت کے سلسلے کی مختلف احادیث اور ان کے رواۃ کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning The Differing Hadiths Regarding The Prohibition Of Leasing Out Land In Return For One Third, Or One Quarter Of The Harvest And The Different Wordings Reported By The Narrators
حدیث نمبر: 3953
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الله بن محمد بن عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان بن عيينة، عن عمرو بن دينار، عن ابن عمر، وجابر:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الثمر حتى يبدو صلاحه , ونهى عن المخابرة كراء الارض بالثلث والربع". رواه ابو النجاشي عطاء بن صهيب , واختلف عليه فيه.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَجَابِرٍ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ , وَنَهَى عَنِ الْمُخَابَرَةِ كِرَاءِ الْأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ". رَوَاهُ أَبُو النَّجَاشِيِّ عَطَاءُ بْنُ صُهَيْبٍ , وَاخْتُلِفَ عَلَيْهِ فِيهِ.
عبداللہ بن عمر اور جابر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھل بیچنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ اس کا پختہ ہو جانا واضح ہو جائے۔ نیز آپ نے مخابرہ یعنی زمین کو تہائی یا چوتھائی (پیداوار) کے بدلے کرایہ پر دینے سے منع فرمایا۔ اسے ابوالنجاشی عطاء بن صہیب نے بھی روایت کیا ہے اور اس میں ان سے روایت میں ان کے تلامذہ نے اختلاف کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 17 (1536)، تحفة الأشراف: 2538) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

سنن نسائی کی حدیث نمبر 3953 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3953  
اردو حاشہ:
(1) اختلاف کیا گیا ہے۔ اختلاف یہ ہے کہ یحییٰ بن ابوکثیر جب ابوالنجاشی سے بیان کرتے ہیں تو وہ اس روایت کو رافع بن خدیج کی مسند بناتے ہیں‘ لیکن اوزاعی جب ابوالنجاشی سے بیان کرتے ہیں تو وہ اسے رافع کے چچا ظہیر بن رافع کی مسند بناتے ہیں جیسا کہ آئندہ روایت میں ہے۔ دونوں طرح صحیح ہے جیسا کہ پیچھے ذکر ہوچکا ہے۔ یہ حدیث صحیحین میں دونوں طرح مروی ہے۔
(2) کچے پھل کی فروخت سے روکنے کی وجہ حدیث: 3910 میں ذکر ہوچکی ہے‘ البتہ وہ پھل اس حکم سے مستثنیٰ ہیں جنہیں استعمال ہی کچا کیا جاتا ہے۔
(3) پکنے سے مراد بھی بالکل کھانے کے لیے تیار ہو جانا نہیں بلکہ رنگ بدل جانا مراد ہے‘ یعنی جو پھل زرد ہوجائیں‘ اور سرخ ہو کر پکتے ہیں‘ وہ سرخ ہوجائیں اور جو رنگ نہیں بدلتے‘ وہ کچھ نرم ہوجائیں۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3953   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.