(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا إسماعيل، عن العلاء، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رجلا قال للنبي صلى الله عليه وسلم:" إن ابي مات وترك مالا ولم يوص فهل يكفر عنه ان اتصدق عنه؟ قال: نعم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَبِي مَاتَ وَتَرَكَ مَالًا وَلَمْ يُوصِ فَهَلْ يُكَفِّرُ عَنْهُ أَنْ أَتَصَدَّقَ عَنْهُ؟ قَالَ: نَعَمْ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: (اللہ کے رسول!) میرے والد وصیت کئے بغیر انتقال کر گئے اور مال بھی چھوڑ گئے ہیں۔ اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا ان کی طرف سے کفارہ (اور ان کے لیے موجب نجات) ہو جائے گا؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الوصایا 2 (1630)، (تحفة الأشراف: 13984)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الوصایا 8 (2716)، مسند احمد (2/371) (صحیح)»
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3682
اردو حاشہ: ”یہ غلطی“ کثرت مال ہونے کے باوجود صدقہ اور وصیت نہ کرنے کی۔ اسے گناہ اس تناظر میں شمار کیا ہے کہ یہ ایک ایسے اجر عظیم سےمحرومی ہے جس کا حصول بالکل ممکن تھا۔ یا مراد عام غلطیاں ہیں‘یعنی میرے صدقہ کرنے سے کیا ان کے گناہ معاف ہو جائیں گے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3682