(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا عبد الوهاب، قال: سمعت يحيى بن سعيد، يقول: سمعت نافعا، يقول: عن صفية بنت ابي عبيد، انها سمعت حفصة بنت عمر زوج النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر تحد على ميت فوق ثلاث إلا على زوج، فإنها تحد عليه اربعة اشهر وعشرا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ نَافِعًا، يَقُولُ: عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ، أَنَّهَا سَمِعَتْ حَفْصَةَ بِنْتَ عُمَرَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ تَحِدُّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ، فَإِنَّهَا تَحِدُّ عَلَيْهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا".
ام المؤمنین حفصہ بنت عمر رضی الله عنہما کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی عورت کے لیے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منانے کی اجازت نہیں ہے سوائے شوہر کے، شوہر کے انتقال پر وہ چار ماہ دس دن سوگ منائے گی“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطلاق 9 (1490)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 35 (2084)، (تحفة الأشراف: 15817)، موطا امام مالک/الطلاق 35 (104)، مسند احمد (6/184، 286، 287) (صحیح)»
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3533
اردو حاشہ: سوگ سے مراد کسی حلال چیز کو چھوڑ دینا ہے‘ نہ کہ حرام کا ارتکاب کرنا‘ مثلاً چیخنا چلانا‘ دوہتڑ مارنا‘ بین کرنا‘ بال مونڈنا وغیرہ۔ سوگ تین دن سے زائد مردوں کو بھی منع ہے۔ عورتوں کا ذکر خصوصاً اس لیے کیا گیا ہے کہ وہ زیادہ سوگ کرتی ہیں۔ مرد عموماً حوصلہ رکھتے ہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3533