تخریج: « «موضوع» أخرجه ابن ماجه، الطلاق، باب متعة الطلاق، حديث:2037.* عبيد بن القاسم متروك، كذبه ابن معين، واتهمه أبوداود بالوضع (تقريب)، وحديث البخاري، الطلاق، حديث:5254 هو الصحيح، وحديث أبي أسيد الساعدي: أخرجه البخاري، الطلاق، حديث:5255 وانظر، حديث:924.»
تشریح:
1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے صحیح بخاری کی روایت صحیح ہے‘ علاوہ ازیں شیخ البانی رحمہ اللہ اس کی بابت لکھتے ہیں کہ اس میں حضرت اسامہ کا ذکر منکر ہے اور مزید لکھا ہے کہ صحیح الفاظ صحیح بخاری کے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو اسید رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ اسے اس کے والدین کے ہاں بھیجنے کے لیے تیار کریں اور اسے پہننے کے لیے دو سوتی کپڑے دے دیں‘ لہٰذا صحیح بخاری کی روایت ہی صحیح ہے جیسا کہ دیگر محققین نے بھی کہا ہے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:
(الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۲۵ /۴۶۰.۴۶۲‘ والإرواء:۷ /۱۴۶‘ حدیث:۲۰۶۴) 2. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس عورت کو دخول سے پہلے طلاق ہو جائے اور اس کا مہر بھی معین نہ ہوا ہو تو اسے کچھ نہ کچھ مال ضرور دینا چاہیے۔
علماء کی اکثریت اسے واجب کہتی ہے۔
آیت کا ظاہر بھی اسی کا مؤید ہے۔
وضاحت:
«عَمْرَہ بنت جون» عمرہ میں
”عین
“ پر فتحہ اور
”میم
“ ساکن ہے۔
جون میں
”جیم
“ پر فتحہ اور
”واؤ
“ ساکن ہے۔
اس جونیہ کے
(نام کے) بارے میں اختلاف ہے‘ چنانچہ اس روایت میں ہے کہ یہ عَمْرہ ہے۔
اورابن جوزی نے اپنی کتاب
(التلقیح‘ ص:۱۳) میں ذکر کیا ہے کہ یہ اسماء بنت نعمان بن ابی الجون بن حارث کندیہ ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ کی نقل کردہ ابو اسید کی حدیث کے بعض طرق اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ یہ امیمہ بنت نعمان بن شراحیل ہے۔
امام زہری کہتے ہیں کہ یہ فاطمہ بنت ضحاک ہے۔
(التلقیح‘ ص:۱۲) صاف ظاہر ہے کہ ان سب سے ایک ہی عورت مراد ہے اور اختلاف تو راویوں کے تصرفات کی وجہ سے ہے۔
اور درست بات یہ ہے کہ اس کا نام امیمہ ہے۔
راویٔ حدیث: «حضرت ابواُسَیْد رضی اللہ عنہ» اُسَیْد اسد کی تصغیرہے۔
یہ مالک بن ربیعہ بن بَدَن ہیں۔
(بدن کے ”با“ اور ”دال“ دونوں پر فتحہ ہے۔
) یہ نام کی بجائے اپنی کنیت سے زیادہ مشہور تھے۔
غزوۂ بدر اور دیگر غزوات میں شریک ہوئے۔
۳۰ ہجری میں وفات پائی۔
اور ایک قول کے مطابق اس کے بعد وفات پائی۔
بلکہ مدائنی کے قول کے مطابق ۶۰ ہجری میں وفات پائی اور بدری صحابہ میں سے وفات پانے والے سب سے آخری صحابی یہ ہیں۔