(مرفوع) اخبرنا الربيع بن سليمان، قال: حدثنا اسد بن موسى، قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، عن ابي المتوكل، عن ام سلمة:" انها يعني اتت بطعام في صحفة لها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه، فجاءت عائشة متزرة بكساء , ومعها فهر , ففلقت به الصحفة , فجمع النبي صلى الله عليه وسلم بين فلقتي الصحفة , ويقول:" كلوا , غارت امكم" , مرتين. ثم اخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم صحفة عائشة، فبعث بها إلى ام سلمة واعطى صحفة ام سلمة عائشة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ:" أَنَّهَا يَعْنِي أَتَتْ بِطَعَامٍ فِي صَحْفَةٍ لَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ، فَجَاءَتْ عَائِشَةُ مُتَّزِرَةً بِكِسَاءٍ , وَمَعَهَا فِهْرٌ , فَفَلَقَتْ بِهِ الصَّحْفَةَ , فَجَمَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ فِلْقَتَيِ الصَّحْفَةِ , وَيَقُولُ:" كُلُوا , غَارَتْ أُمُّكُمْ" , مَرَّتَيْنِ. ثُمَّ أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَحْفَةَ عَائِشَةَ، فَبَعَثَ بِهَا إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ وَأَعْطَى صَحْفَةَ أُمِّ سَلَمَةَ عَائِشَةَ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ وہ ایک پیالے میں کھانا لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کے پاس آئیں۔ اتنے میں عائشہ رضی اللہ عنہا ایک چادر پہنے ہوئے آئیں، ان کے پاس ایک پتھر تھا، جس سے انہوں نے وہ پیالا مار کر دو ٹکرے کر دیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پیالے کے دونوں ٹکڑے جوڑنے لگے اور کہہ رہے تھے: تم لوگ کھاؤ، تمہاری ماں کو غیرت آ گئی، آپ نے دو بار کہا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کا پیالا لیا اور وہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو بھجوا دیا اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا پیالا عائشہ رضی اللہ عنہا کو دے دیا۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3408
اردو حاشہ: ممکن ہے یہ حدیث: 3407 ہی کی تفصیل ہو۔ اس صورت میں حضرت ام سلمہؓ نے قاصد کے فعل کو اپنی طرف منسوب کردیا کیونکہ قاصد اٹھی کا تھا۔ ممکن ہے یہ الگ واقعہ ہوا اور حدیث: 3407 کی تفصیل آئندہ حدیث میں ہو۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3408