الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
51. بَابُ : الْقَدْرِ الَّذِي يُحَرِّمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ
51. باب: کس قدر دودھ پینے سے حرمت ثابت ہوتی ہے۔
Chapter: The Amount Of Breast-feeding That Makes Marriage Prohibited
حدیث نمبر: 3310
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الله بن الصباح بن عبد الله، قال: حدثنا محمد بن سواء، قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، وايوب , عن صالح ابي الخليل، عن عبد الله بن الحارث بن نوفل، عن ام الفضل، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم سئل عن الرضاع، فقال:" لا تحرم الإملاجة، ولا الإملاجتان" , وقال قتادة:" المصة والمصتان".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَاءٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، وَأَيُّوبُ , عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنِ الرَّضَاعِ، فَقَالَ:" لَا تُحَرِّمُ الْإِمْلَاجَةُ، وَلَا الْإِمْلَاجَتَانِ" , وَقَالَ قَتَادَةُ:" الْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ".
ام الفضل رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے رضاعت (یعنی دودھ پلانے) کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ایک بار اور دو بار کا پلانا (نکاح کو) حرام نہیں کرتا۔ قتادہ اپنی روایت میں «الإملاجة ولا الإملاجتان‏» کی جگہ «المصة والمصتان» کہتے ہیں، یعنی ایک بار یا دو بار چھاتی کا چوسنا نکاح کو حرام نہ کرے گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الرضاع 5 (1451)، سنن ابن ماجہ/النکاح 35 (1940)، (تحفة الأشراف: 18051)، مسند احمد (6/339، 340)، سنن الدارمی/النکاح 49 (2298) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح مسلم3593لبابة بنت الحارثلا تحرم الرضعة أو الرضعتان
   صحيح مسلم3592لبابة بنت الحارثهل تحرم الرضعة الواحدة قال لا
   صحيح مسلم3595لبابة بنت الحارثلا تحرم الإملاجة والإملاجتان
   صحيح مسلم3591لبابة بنت الحارثلا تحرم الإملاجة والإملاجتان
   صحيح مسلم3596لبابة بنت الحارثأتحرم المصة فقال لا
   سنن ابن ماجه1940لبابة بنت الحارثلا تحرم الرضعة ولا الرضعتان
   سنن النسائى الصغرى3310لبابة بنت الحارثلا تحرم الإملاجة ولا الإملاجتان
سنن نسائی کی حدیث نمبر 3310 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3310  
اردو حاشہ:
یہ روایت صحیح اور صریح ہے کہ ایک دو دفعہ پینے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی حتیٰ کہ زیادہ دفعہ ہے۔ سابقہ حدیث کے پیش نظر زیادہ سے زیادہ مراد پانچ دفعہ ہوگا تاکہ سب احادیث پر عمل ہوسکے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3310   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1940  
´ایک بار یا دو بار دودھ چوسنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔`
ام الفضل رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک یا دو بار دودھ پینے یا چوسنے سے حرمت کو واجب کرنے والی رضاعت ثابت نہیں ہوتی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1940]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رسول اللہ ﷺ نے یہ ارشاد مبارک ایک شخص کے سوال کے جواب میں فرمایا تھا۔
صحیح مسلم میں یہ واقعہ تفصیل سے مروی ہے۔
حضرت ام الفضل رضی اللہ عنہا نے فرمایا:
اللہ کہ نبی ﷺ میرے گھر میں تشریف فرما تھے کہ ایک اعرابی آپ کی خدمت میں حاضر ہوا۔
اس نے کہا:
اے اللہ کے نبی! میرے نکاح میں ایک عورت تھی، میں نے اس کی موجودگی میں ایک اور عورت سے نکاح کرلیا۔
میری پہلی بیوی کہتی ہے کہ اس نے میری نئی بیوی کو ایک بار یا دو بار دودھ پلایا تھا۔
تب نبی ﷺ نے مذکورہ بالا قانون بیان فرمایا۔ (صحیح مسلم، الرضاع، باب فی المعصة والمصتان، حدیث: 1451)
اس حدیث سے بعض علماء نے استدلال کیا ہے کہ تین بار دودھ پینے سے رضاعت کے احکام ثابت ہوجاتے ہیں یعنی دودھ کے رشتے قائم ہو جاتے ہیں لیکن صحیح بات یہ ہے کہ حرمت پانچ بار دودھ پینے سے ثابت ہوتی ہے جیسے صحیح مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ فرمان مروی ہے کہ پہلے قرآن میں دس بار دودھ پینے سے حرمت رضاعت کا حکم نازل ہوا تھا، پھر وہ منسوخ ہو کر پانچ بار دودھ پینے سے حرمت رضاعت کا حکم نازل ہو گیا۔ (صحیح مسلم، الرضاع، باب التحریم بخمس رضعات، حدیث: 1452)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1940   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3593  
حضرت ام الفضل رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک دو دفعہ رَضعَة [صحيح مسلم، حديث نمبر:3593]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
رَضْعَةٌ اور مَصَّةٌ یا اِمْلاَجَةٌ:
کا معنی ایک دفعہ چوسنا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3593   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3596  
حضرت ام الفضل رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے، ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، کیا ایک دفعہ چوسنا حرام قرار دیتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:3596]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

حدیث میں رضاعت کے لیے تین لفظ استعمال ہوئے۔
مَصَّةٌ:
اس کامعنی ہوتا ہے،
پستان چوسنا۔
بچہ جب ایک دفعہ عورت کا دودھ چوس لیتا ہے،
چاہے وہ ایک قطرہ ہی ہو،
تو یہ مَصَّہ کہلاتا ہے۔
اِمْلاَجَةٌ:
اس کا معنی ہوتا ہے،
عورت کا بچے کہ منہ میں اپنا پستان ڈال دینا۔
جب عورت نے پستان بچہ کے منہ میں ڈال دیا،
پھر بچہ نے نکال دیا تو یہ املاجہ ہوگا۔
مُرْضِعَةٌ:
اس کا معنی علامہ شیرازی نے مہذب میں اورابن قدامہ نے المغنی میں اورحافظ ابن قیم نے (زادلمعاد،
ج5 ص 511 مکتبہ الفرقان)

میں یہ بیان کیا ہے کہ بچہ جب عورت کا پستان منہ میں ڈال کر پینا شروع کردے اور سیر ہوکر اپنی مرضی سے بلا کسی سبب اور وجہ کے چھوڑ دے تو یہ ایک مرضعہ ہو گا،
اگرسانس لینے کے لیے یا کسی چیز کو دیکھ کر اس میں دلچسپی لیتے ہوئے چھوڑا اور پھر فوراً دوبارہ پینا شروع کر دیا یا ایک پستان کو چھوڑ کر فوراً دوسرا شروع کر دیا تو یہ ایک ہی رضعہ ہو گا جس طرح انسان کھانا کھاتا ہے درمیان میں پانی بھی پی لیتا ہے۔
ایک کھانا چھوڑ کر دوسری قسم کا کھانا کھانا شروع کر دیتا ہے تو یہ ایک دفعہ کھانا (اَکْلَةٌ)
ہی تصور ہوتا ہے۔

مقدار رضاعت میں ائمہ کا اختلاف ہے مشہور اقوال اور مسالک تین ہیں۔

رضاعت کم ہو یا زیادہ ہرصورت میں حرمت ثابت ہو گی ایک گھونٹ جس سے روزہ افطار ہو جاتا ہے وہ باعث حرمت ہے،
امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ۔
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا یہی مؤقف ہے۔
امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا ایک قول بھی یہی ہے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسی کو اختیار کیا ہے بلکہ امام لیث بن سعد نے اس کو اجماعی مسئلہ قرار دیا ہے (زادالمعاد ج5 ص 507)
لیکن امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ نے لیث بن سعد کو امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا ہمنوا قرار دیا ہے۔
(الدراری المضیہ ج2 ص 212)
بہرحال اکثریت کا مؤقف یہی ہے۔

ایک دو دفعہ رضعہ سے حرمت ثابت نہیں ہوتی تین اور اس سے زائد رضعہ سے حرمت ثابت ہو گی۔
امام ابوثور۔
ابوعبیدہ۔
ابن المنذ ر۔
داؤد ظاہری کا نظریہ یہ ہے۔
اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا ایک قول بھی یہی ہے۔

حرمت کے لیے کم ازکم پانچ رضعات ہونا ضروری ہے،
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ۔
امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا راجح قول امام ابن حزم اور اسحاق بن راہویہ کا یہی موقف ہے اور صحیح احادیث کی روس سے جیسا کہ آ گے آ رہی ہے۔
یہ راجح قول ہے کیونکہ رضاعت سے اصل مقصود یہی ہے کہ وہ بچے کے جسم کی تعمیرانہ تشکیل میں اثر انداز ہو اس کے گوشت وپوست اور ہڈیوں میں اس کا دخل ہو۔
تفصیل کے لیے دیکھئے (حجۃ اللہ ج2ص 131۔
132۔
4)

حرمت کے لیے دس رضعات کی ضرورت ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے منقول ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3596   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.