(قدسي) اخبرني إبراهيم بن يعقوب، قال: حدثنا حجاج، قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن يونس، عن الحسن، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، فيما يحكيه عن ربه عز وجل، قال:" ايما عبد من عبادي خرج مجاهدا في سبيل الله ابتغاء مرضاتي، ضمنت له ان ارجعه، إن ارجعته بما اصاب من اجر، او غنيمة، وإن قبضته غفرت له ورحمته". (قدسي) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِيمَا يَحْكِيهِ عَنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ:" أَيُّمَا عَبْدٍ مِنْ عِبَادِي خَرَجَ مُجَاهِدًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِي، ضَمِنْتُ لَهُ أَنْ أَرْجِعَهُ، إِنْ أَرْجَعْتُهُ بِمَا أَصَابَ مِنْ أَجْرٍ، أَوْ غَنِيمَةٍ، وَإِنْ قَبَضْتُهُ غَفَرْتُ لَهُ وَرَحِمْتُهُ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک حدیث قدسی میں اپنے رب سے نقل فرماتے ہیں: ”اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میرے بندوں میں سے جو بھی بندہ میری رضا چاہتے ہوئے اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے نکلا تو میں اس کے لیے ضمانت لیتا ہوں کہ اگر میں اس کو لوٹاؤں گا (یعنی زندہ واپس گھر بھیجوں گا) تو لوٹاؤں گا اجر و ثواب اور غنیمت دے کر اور اگر اس کی روح قبض کر لوں گا تو اس کو بخش دوں گا اور اسے اپنی رحمت سے نوازوں گا“۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3128
اردو حاشہ: ”اپنے رب جلیل سے“ ایسی روایت کو حدیث قدسی کہتے ہیں جس میں صراحتاً اللہ تعالیٰ سے بیان کرنے کا ذکر ہو۔ اگرچہ آپ دوسری احادیث بھی اللہ تعالیٰ کی وحی کے ذریعے ہی سے ارشاد فرماتے ہیں مگر حدیث قدسی میں ساری گفتگو اللہ کی طرف سے صیغئہ متکلم میں ہوتی ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3128